1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

سرینگر شارجہ فلائٹ، طیارے پاکستان پر سے نہیں گزر سکتے

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 نومبر 2021

بھارت نے حال ہی میں سرینگر اور شارجہ کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم پاکستان نے ایک بار پھر اس کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/42WFT
Symbolbild Air India Express
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka

بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان نے دو نومبر منگل کے روز سرینگر اور شارجہ کے درمیان بھارتی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے اپنے اس فیصلے سے بھارتی حکام کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران 23 اکتوبر کو سرینگر اور خلیجی ریاست شارجہ کے درمیان پروازیں شروع کرنے کی بات کی تھی، جس کے بعد بھارتی کمپنی 'گو فرسٹ‘  نے ہفتے میں چند روز کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم منگل کے روز اس کی ایک پرواز کے ساتھ اس وقت مسائل پیش آئے، جب پاکستان نے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس کی وجہ سے پہلے یہ پرواز بھارتی شہر ادے پور گئی پھر وہاں سے احمد آباد ہوتے عمان کے راستے شارجہ میں لینڈ ہوئی۔

بھارت کی نجی فضائی کمپنی 'گو ایئر‘ جس کا نام بدل کو اب 'گو فرسٹ‘ کر دیا گیا ہے، نے سب سے پہلے شارجہ اور اور سرینگر کے درمیان کارگو فلائٹ شروع کی تھی۔ اسی نے ہر ہفتے سرینگر سے شارجہ کے درمیان چار پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بھارت کا کیا کہنا ہے؟

بھارتی میڈیا نے حکومتی ذرائع سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے اس اقدام کے بارے میں وزارت شہری ہوا بازی، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو آگاہ کر دیا گيا ہے اور وہ اس معاملے پر غور و فکر کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی باقاعدہ رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اگر پاکستان اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا ہے تو بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے خلیج کی کسی بھی ریاست کے درمیان براہ راست پرواز کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس سے فضائی کمپنیوں کو ایک ایسا طویل اور مزید پیچیدہ راستہ اختیار کرنا پڑے گا، جو وقت زیادہ لینے کے ساتھ ہی مہنگا بھی ہو گا۔

Symbolbild Air India
تصویر: AFP/I. Mukherjee

گو فرسٹ کو دوسرا راستہ اپنانے پر مقررہ وقت سے تقریبا ایک گھنٹے سے زیادہ کی پرواز بھرنا پڑی۔ ماہرین کے مطابق اس سے ایندھن کے زیادہ خرچ کے ساتھ مسافروں کے پیسے بھی زیادہ خرچ  کرنا پڑیں گے اور اس طرح کشمیر کو بذریعہ فضائی راستہ خلیج سے جوڑنے کا بھارت کا خواب چکنا چور ہو سکتا ہے۔

پاکستانی فیصلے پر رد عمل

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے پاکستان کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''پاکستان نے 2009 - 2010 کے درمیان سری نگر سے دبئی جانے والی 'ایئر انڈیا ایکسپریس‘  کی پرواز کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا۔ مجھے توقع تھی کہ'گو فرسٹ‘ کی پرواز کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت ہو گی، جو دونوں کے خراب تعلقات میں بہتری کا ایک کا اشارہ ہو گا، لیکن افسوس کہ ایسا ہونا ہی نہیں تھا۔‘‘

جب امیت شاہ نے شارجہ اور سرینگر کے درمیان فلائٹ کا افتتاح کیا تھا تو اس وقت بھی عمر عبداللہ نے طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف ایک اعلان ہے یا اس پر عمل بھی ممکن ہے؟ یا پھر اس کا بھی وہی انجام ہو گا جو دبئی اور سرینگر کے درمیان والی فلائٹس کا ہوا تھا۔  

 انہوں نے کہا تھا، ''کیا پاکستان کا دل بدل گیا ہے اور سرینگر سے آنے والی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے؟ اگر نہیں، تو یہ پرواز اسی طرح دم توڑ  دے گی، جس طرح منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران سری نگر۔ دبئی فلائٹ کی موت ہوگئی تھی۔‘‘  

واضح رہے کہ سن 2009 میں بھی بھارت نے 14 فروری سے سرینگر اور دبئی کے درمیان ایک پرواز شروع کی تھی تاہم اسے بھی دہلی یا دوسرے شہروں میں رکتے ہوئے طویل راستوں سے گزرنا ہوتا تھا جو بالآخر بند کر دی گئی تھی۔

مودی کی پرواز کو اجازت

بھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ جمعے کو جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 20 سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے اٹلی گئے تھے تو پاکستان نے ان کی پرواز کے لیے اپنی فضائی حدود کی اجازت دی تھی اور واپسی پر بھی پاکستان نے مودی کی فلائٹس کو آنے دیا۔

پاک بھارت تنازعہ: مسائل کیا ہيں اور ان کا حل کيوں ضروری ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں