سری لنکا فوج نے تامل باغیوں کے آخری اہم ٹھکانے پر بھی قبضہ کر لیا
25 جنوری 2009تامل باغیوں کے آخری ٹھکانے پر قبضہ کرنے کے لیے 59th آرمی ڈویژن کے سات ہزار سے زائد فوجی حصہ لیا۔ فوجی ترجمان Keheliya Rambukwella نے فوجی آپریشن کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تامل باغیوں اور فوج کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ انہوں نے سرکاری ٹیلی وژن پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب علیحدگی پسند تامل باغیوں کے پاس صرف تین سو سکوائر کلومیٹر کا علاقہ رہ گیا ہے جو جلد ہی ان کے قبضے سے واپس لے لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی تامل باغیوں سے معمولی جھڑپیں جاری ہیں۔ تامل باغیوں کی جانب سے ملیاتیوہ میں فوج قبضے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
سرکاری فوج کے مطابق اب ان کی آئندہ حکمت عملی میں تامل باغیوں کے علاقے میں قریبا ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو آزاد کروانا ہے۔ واضح رہے کہ سرکاری فوج تیرہ سال بعد اس علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس دوران تامل باغیوں کا ان علاقوں پر مکمل کنٹرول تھا۔ سن انیس سو چھیانوے میں اسی علاقے میں تامل باغیوں نے سری لنکا فوج کے بارہ سو اہکاروں کو ہلاک کیا تھا جو حکومتی فوج کی سب سے بڑی ناکامی تصور کی جاتی ہے۔
اس علاقے پر قبضے کے بعد اگرچہ حکومتی فوج نے شہریوں کو محفوظ مقامات تک جانے کے لئے محفوظ راستے مہیا کئے ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق ابھی تک تامل باغیوں کے علاقے سے شہری بہت ہی کم تعداد میں نکل رہے ہیں۔ محفوظ مقامات تک پہنچنے والے کچھ شہریوں نے کہا ہے کہ باغی عام شہریوں کو اس علاقے سے نکلنے سے روک رہے ہیں۔
اس سے قبل، وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا کہ شدید جنگ کے خطرے کے باعث علاقے سے شہریوں کو پہلے ہی باہر نکال لیا گیا تھا۔ گزشتہ 25سال آزاد ریاست کے لئے لڑنے والے تامل باغیوں کے خلاف اگست سن انیس سو چھیانوے میں سری لنکا کی فوج نے وسیع تر فوجی کارروائی شروع کی اور گزشتہ سال دسمبر میں شہر کلی نوچی پر قبضہ کر لیا جسے باغیوں کے نام نہاد دارالحکومت کا درجہ حاصل تھا۔
اس کے بعد نیم جزیرہ جافنا کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹرول میں لے لیا گیا تھا۔ فوج کا خیال ہے کہ وہ عنقریب تامل باغیوں پر فتح حاصل کر لے گی۔
کارُونا امان باغیوں کے کبھی انتہائی فعال کمانڈر ہوا کرتے تھے۔ سال2005 میں انہوں نے ان سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرلی اورسیاست میں آ گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ تامل باغی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ وہ دفاعی جنگ بھی نہیں لڑ سکتے۔ اس کے پاس ایک ہی حل ہے کہ وہ اپنے حامیوں کو گوریلا جنگ لڑنے کے لئے جنگل میں پھیلا دے۔
لبریشن ٹائیگرز آف تامل آلام کے جنگجوؤں کی تعداد کبھی 30000 کے لگ بھگ تھی۔ آج ان کی تعداد 1500 سے بھی کم رہ گئی ہے۔ جنہیں سرکاری فوج کے 50000 سپاہیوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ جبکہ سمندر کی طرف سے بحریہ نے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔