1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا انتخابات، تیاریاں اور الزامات

7 اپریل 2010

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ملک کے موجودہ صدر کی حمایت یافتہ سیاسی جماعت آسانی سے آٹھ اپریل کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی جبکہ اپوزیشن پہلے ہی حکمران جماعت پر دھاندلی کا الزام لگا چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/MpCz
تصویر: AP

ان پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے سری لنکا کے صدر مہیندرا راجاپاکسے کا دعویٰ ہے کہ ان کی جماعت یونائٹڈ پیپلز فریڈم الائنس اکثریت حاصل کر لے گی کیونکہ انہوں نے وہاں تین دہائیوں سے جاری تامل باغیوں کی تحریک کو ناکام بنایا اور ان انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ مئی میں ملکی آئین میں ترمیم کے بھی خواہاں ہیں۔ تاہم مخالف جماعتوں کا کہنا ہے کہ وہ انہیں ایسا کرنے نہیں دیں گے۔

Sri Lanka Proteste
اسی برس فروری میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدارتی امیدوار سابق فوجی سربراہ سارتھ فونسیکا کی شکست پر عوامی احتجاج بھی کیا گیا۔تصویر: AP

آٹھ اپریل کو ہونے والے انتخابات میں پارلیمان کی 225 نشستوں کے لئے 7620 امید وارمیدان میں ہیں ۔ 196 ارکان براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب ہوں گے جبکہ سیاسی جماعتیں حاصل کردہ نشستوں کے تناسب سے باقی 29 نشستوں پرارکان کا انتخاب کریں گی۔ انتخابات کے دوران امن وامان کی صورتحال اورانتخابی عمل بہتر بنانے کے لئے فوج اور پولیس کے 80 ہزارسے زائد اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعے ایوان صدرپر چیک رکھا جا سکے گا اس لئے ملکی سیاست میں ان انتخابات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

اپوزیشن جماعت یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے رہنما رانیل وکرما سنگے نے کولمبو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ حکمران جماعت انتخابی مہم کے دوران سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اسی لئے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے۔ سرکاری میڈیا جانبدارانہ رپورٹنگ کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف پرایئویٹ میڈیا پر پابندی ہے اور حکومت کے حامی عناصر نے صحافیوں کو اغواء کرنے کے بعد ان پر تشدد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مدیروں کوبھی گرفتار کرکے ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔

وکرما سنگے کا خیال ہے کہ لوگ بھی انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہے کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ووٹ سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ تاہم انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں کیونکہ ان کے پاس انتخابات کے ذریعے حکومت تبدیل کرنے کا موقع ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ملکی پولیس بھی حکمران جماعت کے امیدواروں کا ساتھ دے رہی ہے جس کی وجہ سے انتخابی قوانین پر عمل درآمد مشکل ہو رہا ہے۔ ادھرالیکشن کمشنر دیانندہ دیسانائکے کا بھی کہنا ہے کہ پولیس اور سرکاری ملازمین انتخابات کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ان کی ہدایات کو نظر انداز کر رہی ہے۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ صدرراجا پاکسے کی جماعت ان انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جا ئے گی جیسا کہ انہوں نے اسی سال 26 جنوری کو ہونے والے صدرارتی انتخابات میں فتح حاصل کی تھی۔ اپوزیشن ان کے دوبارہ بحیثیت صدر انتخاب کوملکی سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کر رہی ہے۔
سری لنکا کے صدر مہندراراجاپاکسے اپنے بڑے بیٹے نمل کے لئے مہم چلا رہے ہیں جو اپنے آبائی علاقے ھامبانٹوٹا سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر کے دو بھائی اور بھانجی بھی میدان میں ہیں۔

رپورٹ : بخت زمان

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں