سالانہ رپورٹ 2008برائے عالمی آبادی
12 نومبر 2008بہت سے عالمی معاہدوں کے باوجود دنیا کے بہت سے ممالک میں مرد اور عورت کی مساوات عام نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی آبادی کے فنڈ کیBettina Maas نے کہا:’’دنیا میں ہر تین ناخواندہ بالغوں میں سے دو عورتیں ہیں۔ اسکول نہ جانے والے بچوں میں سے ستر فیصد لڑکیاں ہیں ۔ دنیا بھر میں عورتیں مردوں سے کم کماتی ہیں ۔ یہی حال جرمنی میں بھی ہے افریقہ میں صحرائے صحارا کے جنوب میں ایڈز کے وائرس میں مبتلا بالغ افراد میں سے انسٹھ فیصد عورتیں ہیں۔‘‘
حساس منصوبہ سازی کی بہت اہمیت ہے اور یہ ترقیاتی امداد کا اہم جزو ہے۔ Bettina Maas نے کہا :’’اگر ہم سنجیدگی سے غربت کا مقابلہ کرنا اور اس ہزارویں کے اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ثقافتی اقدار، رواجوں اور عورتوں پر زیادتیوں کے مسائل پر غور کرنا ہو گا۔‘‘
عورتوں کے ساتھ صحت اور علاج کے شعبوں میں خاص طور سے ناانصافی برتی جاتی ہے۔ ہر سال حمل اور زچگی کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے پانچ لاکھ عورتیں موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ جرمنی کی ترقیاتی امداد کی وزارت چودہ ساتھی ممالک میں خاص طور سے اس شعبے میں کام کر رہی ہے۔ ترقیاتی امداد کی وفاقی وزیر ویچوریک سول نے کہا کہ:’’ مثلا ہم کنیا میں عورتون کے لئے صحت کی خدمات کا ایک پروگرام چلا رہے ہیں جس سے پچاس ہزار خواتین فائدہ اٹھا چکی ہیں اس کے نتیجے میں اس علاقے میں عورتوں اور ماؤں کی اموات میں بہت کمی واقع ہو گئی ہے۔ ہم اس سلسلے میں اور ترقی کی کوششش کر رہے ہیں۔ ہمیں خواتین خودمختاری اور حقوق کو تسلیم کرنے پر بار بار زور دینا ہو گا۔‘‘
خاندانی منصوبہ بندی اور معلومات کی فراہمی کو غربت کے خلاف مہم میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ اس سال کی عالمی آبادی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ثقافتی تبدیلی کے لئے روایاتی اور قدیم رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جن کا معاشرے پر اثر ہے۔ جب وہ خواتین کے جائز حقوق کے لئے آواز اٹحائیں گے تو پھر دور رس تبدیلیاں آئیں گی۔ آبادی کی عالمی رپورٹ کے مطابق زمین کی آبادی اس سال چھ عشاریہ سات پانچ ارب تک پہنچ رہی ہے۔ ان میں سے چار ارب انسان صرف ایشیا ہی میں آباد ہیں۔ اندازہ ہے کہ سن 2050 تک عالمی آبادی نو عشریہ دو ارب تک پہنچ جائے گی۔ اس میں افریقہ کا تناسب ایک ارب سے بڑھ کر تقریبا دو اربن تک پہنچ جائے گا۔