1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سال کا بہترین نیوزی لینڈر، انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس

24 جولائی 2019

انگلش قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے کہا ہے کہ سال کا بہترین نیوزی لینڈر دراصل کیوی ٹیم کے کپتان کین ولیمسن کو قرار دینا چاہیے تھا۔ بین اسٹوکس بارہ برس کی عمر میں نیوزی لینڈ سے انگلینڈ منتقل ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3Me8t
ICC Cricket World Cup Finale 2019 Neuseeland - England Ben Stokes
تصویر: Getty Images/C. Mason

انگلش کرکٹر بین اسٹوکس نے کہا ہے کہ انہیں انتہائی خوشی ہے کہ انہیں سال کا بہترین نیوزی لینڈر قرار دیا گیا ہے لیکن ان کے خیال میں یہ اعزاز نیوزی لینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کین ولیمسن کو ملنا چاہیے تھا۔

بین اسٹوکس نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کو انگلینڈ میں رگبی ٹیم کی کوچنگ کی ملازمت ملی تو وہ اپنی فیملی سمیت انگلینڈ منتقل ہو گئے تھے۔ تب بین اسٹوکس کی عمر صرف بارہ برس تھی۔ اسٹوکس کے کنبے کا تعلق نیوزی لینڈ کی قدیم مقامی ماؤری برادری سے ہے۔

بین اسٹوکس نے اپنا بین الاقوامی کرکٹ کیریئر انگلش ٹیم کے ساتھ شروع کیا اور جلد ہی انہوں نے اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں سے اپنا لوہا منوا لیا۔ حالیہ کرکٹ ورلڈ کپ میں اٹھائیس سالہ بین اسٹوکس نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فائنل میچ میں اپنے آبائی ملک نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی بلے بازی شاندار رہی، جس کی وجہ سے انگلش ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

سال دو ہزار انیس کے بہترین نیوزی لینڈر ہونے کا اعزاز ملنے پر اسٹوکس نے عاجزانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں، ''مجھے اپنے نیوزی لینڈر اور ماؤری ورثے پر فخر ہے۔ لیکن مجھے اس معتبر اعزاز سے نوازا جانا زیب نہیں دیتا۔‘‘

بین اسٹوکس نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اس انعام کے حق دار ہیں اور انہوں نے نیوزی لینڈ کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی طور پر کیوی لیجنڈ کرکٹر کین ولیمسن اس اعزاز کے مستحق تھے، ''وہ (عالمی کپ کے) مین آف دا ٹورنامنٹ تھے اور ایک پرتاثر لیڈر بھی۔‘‘

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید