1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق گوریلا کمانڈر اور افغان صدر صبغت اللہ مجددی کا انتقال

12 فروری 2019

صبغت اللہ مجددی افغانستان میں سابق سوویت یونین کی فوج کشی کے بعد عسکری سرگرمیوں میں مصروف رہے تھے۔ انہیں سخت گیر نہیں بلکہ اعتدال پسند گوریلا جنگجو لیڈر تصور کیا جاتا تھا۔

https://p.dw.com/p/3DBhG
Sibghatullah Modschaddedi
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

افغانستان کے سابق صدر صبغت اللہ مجددی ترانوے برس کی عمر میں کابل میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ سن 1992 میں سابقہ سوویت یونین کی افواج کے افغانستان سے انخلا اور کمیونزم کی حامی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی حکومت کے پہلے صدر تھے۔ اُن کے دورِ صدارت کے ایک اہلکار نے پیر اور منگل کی درمیانی شب مجددی کے انتقال کی تصدیق کی۔

سن 1992 میں صبغت اللہ مجددی مکہ سمجھوتے کے تحت افغانستان کے صدر بنے تھے۔ ان کو مکہ میں افغان مجاہدین کے لیڈروں نے اپنا صدر منتخب کیا تھا لیکن وہ دو ماہ بعد ہی منصب صدارت سے دستبردار ہو گئے تھے۔ اُن کے جانشین برہان الدین ربانی محض چار ماہ کے لیے صدر بنائے گئے تھے لیکن وہ چار برس تک اس منصب پر فائز رہے۔ وہ افغان پارلیمان کے ایوانِ بالا کے دسمبر سن 2005 سے جنوری سن 2011 تک اسپیکر بھی رہے تھے۔

Sibghatullah Modschaddedi
صبغت اللہ مجددی اپنی سیاسی جماعت کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/D. Kochko

سابقہ سوویت یونین کی افغانستان میں فوج کشی کے بعد اُس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن نے افغان مجاہدین کے سرکردہ رہنماؤں کو دعوت دی تھی۔ اُس وقت یہ گوریلا لیڈر جنگی سردار کہلاتے تھے اور اب یہ افغانستان کے سیاسی منظر کے کردار ہیں۔ امریکا جانے والے جنگی سرداروں میں مجددی بھی شامل تھے۔ مجددی نے اُس دور میں نیشنل لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی تھی۔

افغانستان میں سابقہ سوویت یونین کی افواج کے دس سالہ قیام کے دوران صبغت اللہ مجددی اعتدال پسند گوریلا سرگرمیوں میں مصروف رہے تھے۔ ان کو ان سرگرمیوں کے لیے امریکی حمایت بھی حاصل رہی تھی۔ اُن کے سیاسی و گوریلا گروپ کے بعض اراکین سابق افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت میں شامل تھے۔

پٹھان نسل سے تعلق رکھنے والے صبغت اللہ مجددی سن اکیس اپریل سن 1925 میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مصری دارالحکومت قاہرہ میں واقع جامہ الازہر سے اسلامی قانون میں ڈگری حاصل کی تھی اور بعد میں کابل یونیورسٹی میں پڑھاتے بھی رہے۔ ایک مذہبی شخصیت ہونے کے علاوہ روحانی صوفی سلسلے نقشبندی سے بھی تمام عمر منسلک رہے۔