1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق چیچن کمانڈر کا قتل: جرمنی سے دو روسی سفارت کار ملک بدر

4 دسمبر 2019

جرمنی نے اپنے ہاں تعینات دو روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ اقدام دارالحکومت برلن میں ایک روسی شہری کے ہاتھوں اسی سال اگست میں چیچن باغیوں کے ایک سابقہ کمانڈر کے قتل کے سلسلے میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3UDNz
29 اگست 2019ء: جارجیا کے مسلمان شہری اور چیچن باغیوں کے سابق کمانڈر سلیم خان خانگوشویلی کی میت کو جارجیا میں ان کے آبای گاؤں میں دفن کیا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/Z. Tsertsvadze

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے بدھ چار دسمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق روس میں قفقاذ کی جمہوریہ چیچنیہ میں باغیوں کے ایک سابقہ کمانڈر کو اس سال 23 اگست کو برلن کے 'چھوٹے ٹیئر گارٹن‘ نامی ایک پارک میں ایک روسی شہری نے قتل کر دیا تھا۔ جارجیا کے شہری اس 40 سالہ شخص کا نام سلیم خان خانگوشویلی تھا اور اسے بہت قریب سے دو مرتبہ سر میں گولی ماری گئی تھی۔

اس قتل کا مبینہ ملزم اس جرم کے ارتکاب کے کچھ ہی دیر بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پھر وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے اس قتل کی جو چھان بین کی، اس کی روشنی میں حکام نے حکومت کو بتایا تھا کہ جرمنی میں سلیم خان خانگوشویلی کے اس قتل میں ماسکو حکومت ملوث ہو سکتی ہے۔

'یہ حملہ بھی برطانیہ میں حملے جیسا‘

اس چھان بین کے دوران جرمن تحقیقاتی ماہرین نے برلن میں اس قتل کو گزشتہ برس برطانیہ میں ایک سابق روسی ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکرپل کو زہر دیے جانے کے واقعے جیسا قرار دیا تھا۔ برطانیہ میں اس سابق روسی جاسوس پر سوویت دور میں تیار کردہ ایک اعصابی گیس کے ساتھ کیے جانے والے اس حملے کے ذمے دار روسی خفیہ اداروں کو ٹھہرایا گیا تھا۔

Deutschland Ausweisung russischer Diplomaten auf Grund der Vergiftung des ehemaligen russischen Spions
برلن میں روسی سفارت خانے کی عمارتتصویر: Getty Images/S. Gallup

اس پس منظر میں برلن حکومت نے آج بدھ کو دو روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں جرمنی سے رخصت ہو جانے کے لیے کہہ دیا۔ لیکن جرمن حکومت کے اس اقدام کے بعد ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے واضح کر دیا کہ جرمنی کے اس اقدام کے بعد روس کی طرف سے جوابی اقدام بھی کیا جائے گا۔

 روسی وزارت خارجہ کے اس نمائندے نے کہا، ''معاملات کی چھان بین کے لیے سیاسی نوعیت کی سوچ اپنانا ناقابل قبول ہے اور اس سلسلے میں جرمنی کی طرف سے جو بیانات جاری کیے گئے ہیں، وہ بھی جارحانہ اور بے بنیاد ہیں۔‘‘

قاتل کا پس منظر اور شناخت

برلن میں چیچن باغیوں کے ایک سابق کمانڈر کے مبینہ قاتل کے بارے میں یہ حقائق بھی سامنے آئے تھے کہ وہ ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا، اور عینی شاہدین کے مطابق اس نے اس قتل کے بعد پہلے اپنی موٹر سائیکل اور پھر اپنی پستول کو کئی پتھروں کے ساتھ ایک بیگ میں بند کر کے برلن شہر کے ایک دریا میں پھینک دیا تھا۔

اس مبینہ قاتل کا نام وادِم ایس بتایا گیا ہے اور جرمن پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملزم کی یہ شناخت نقلی ہے اور اس کے پاس سفری دستاویزات بھی اس کے اصل نام والی نہیں تھیں۔

برلن میں جرمن وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا، ''وزارت خارجہ نے برلن میں روسی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر جرمنی سے رخصت ہو جانے کے لیے کہہ دیا ہے اور یہ فیصلہ فوری طور پر مؤثر ہو چکا ہے۔‘‘ ساتھ ہی اس بیان میں کہا گیا، ''بار بار کی گئی اور بہت اعلیٰ سطح کی سرکاری درخواستوں اور مطالبات کے باوجود روسی حکام نے برلن میں اس قتل کی چھان بین سے متعلق ایسا کوئی تعاون نہیں کیا، جسے تسلی بخش قرار دیا جا سکے۔‘‘

م م / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں