سابق صدر فاروق لغاری انتقال کر گئے
20 اکتوبر 2010فاروق لغاری کی نماز جنازہ میں کوئی خاص سیاسی شخصیات شریک نہیں ہوئیں۔ انہیں ان کے آبائی قبرستان میں ان کے والد کے پہلو میں ہی دفن کر دیا گیا ہے۔ ان کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی بنانے والوں اور پارٹی کے رہنما ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا تھا۔ وہ 1993ء سے1997ء تک پاکستان کے صدر رہے۔ پیپلز پارٹی ہی کی جانب سے صدر منتخب کرائے جانے والے فاروق احمد خان لغاری نے 1996ء میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کو بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔ اس کے بعد بے نظیر بھٹو نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی تھی۔ فاروق لغاری بھی بطور صدر اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکے تھے، کیونکہ 1996ء میں ہونے والے انتخابات میں نواز شریف بر سراقتدار آئے تھے اور ان دونوں کے درمیان نظریاتی اختلافات پہلے ہی سے موجود تھے، جن میں وقت کے ساتھ مزید اضافہ ہوتا گیا۔ اسی وجہ سے وہ 1997ء میں اپنے منصب سے الگ ہو گئے۔
سردار فاروق احمد خان لغاری 29 مئی 1940 کو ڈیرہ غازی خان کے گاؤں چوٹی زیریں میں ایک بااثر سیاسی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سردار محمد خان اور دادا کا تعلق بھی سیاست سے رہا اور تقسیم سے پہلے اور بعد میں بھی یہ خاندان سیاست سے منسلک رہا۔ فاروق احمد خان لغاری نے لاہور کے ایچی سن کالج کے بعد اعلٰی تعلیم برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے کچھ عرصہ پاکستان کی سول سروس میں خدمات انجام دیں تاہم بعد ازاں ملازمت چھوڑ کر انہوں نے سیاست کی دنیا میں قدم رکھا ۔ اپنے والد سردار محمد خان کی انتقال کے بعد انہیں لغاری قبیلے کا سردار بھی بنا دیا گیا تھا۔
انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ فاروق احمد خان لغاری بے نظر بھٹو کے دور حکومت میں وزیر خارجہ بھی رہے۔ بعد ازاں انہوں نے "ملت پارٹی" کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی اور 2002ء کے انتخابات میں حصہ لیا اور حکومت کا حصہ بھی بنے۔ بعد ازاں مئی 2004 میں انہوں نے اپنی جماعت اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ’ ق‘ میں ضم کردی۔ مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین نے فاروق لغاری کے انتقال پر ان کے گھروالوں کے نام تعریتی پیغام ارسال کیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: افسر اعوان