1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق اطالوی وزیر اعظم کی سیکس پارٹیاں: خاتون گواہ کا ’قتل‘

17 مارچ 2019

اطالوی تفتیشی حکام ایک ایسی مراکشی نژاد خاتون ماڈل کی پراسرار موت اور ممکنہ قتل کی چھان بین کر رہے ہیں، جس نے سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کی ’بُنگا بُنگا‘ نامی سیکس پارٹیوں سے متعلق مقدمے میں عدالتی گواہی دی تھی۔

https://p.dw.com/p/3FCnI
Gerichtsverhandlung gegen Berlusconi im Fall 'Ruby'
تصویر: picture-alliance/ROPI

اس مراکشی نژاد اطالوی خاتون ماڈل کا نام ایمان فاضل تھا اور اس نے سابق ملکی وزیر اعظم اور ارب پتی کاروباری شخصیت سلویو برلسکونی کے خلاف جنسی نوعیت کے الزامات سے متعلق ایک مقدمے میں عدالت میں بطور گواہ بیان دیا تھا۔ یہ خاتون، جس کی عمر 34 برس تھی، اس ماہ کے اوائل میں انتقال کر گئی تھی اور طبی ماہرین  کے مطابق اس کی موت کی وجہ بظاہر زہر خورانی بنی تھی۔ چند طبی ماہرین کے مطابق ایمان فاضل کو جو زہر دیا گیا، وہ مختلف تابکار مادے ملا کر تیار کیا گیا تھا۔

ہسپتال انتظامیہ نے خاموشی کیو‌ں اختیار کیے رکھی؟

ایمان فاضل کا انتقال یکم مارچ کو اطالوی شہر میلان کے ہیومانیٹاس ہسپتال میں ہوا تھا، جہاں وہ 29 جنوری کو اپنے جسم میں تابکار زہر کے پھیلاؤ کی اولین علامات کی تشخیص کے بعد سے زیر علاج تھی۔ اطالوی حکام نے، جنہوں نے اب ایمان فاضل کی پراسرار موت سے متعلق باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے، کہا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ میلان کے اس ہسپتال نے پولیس کو اس بات کی کوئی اطلاع نہیں دی تھی کہ ایمان فاضل کی بیماری کی وجہ تابکار زہر بنا تھا۔

میلان میں ریاستی دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار فرانچیسکو گریکو نے نیوز ایجنسی انسا کو بتایا کہ اس ہسپتال نے دفتر استغاثہ کو ایمان فاضل کی موت کی اطلاع اس وقت دی تھی جب اس خاتون کے وکیل نے میڈیا کو بتا دیا تھا کہ اس مراکشی نژاد ماڈل کا انتقال ہو گیا ہے۔

استغاثہ کو اطلاع موت کے پانچ روز بعد

اسٹیٹ پراسیکیوٹر گریکو کے اس موقف کے بعد میلان کے متعلقہ ہسپتال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی انتظامیہ نے دفتر استغاثہ کو ایمان فاضل کے طبی معائنوں اور زہر خوارانی سے متعلق تمام رپورٹیں اس وقت مہیا کر دی تھیں، جب وہ چھ مارچ کو مکمل کر لی گئی تھیں۔

لیکن استغاثہ کا قانونی سوال یہ ہے کہ اس ہسپتال نے اس بارے میں اسٹیٹ پراسیکیوٹرز کو بروقت آگاہ کیوں نہ کیا، خاص طور پر جب انتیس جنوری کے بعد سے وہاں اس ماڈل کا مسلسل علاج بھی کیا جا رہا تھا۔ گریکو کے مطابق، ’’ہسپتال نے اس بارے میں پراسیکیوٹرز کو پہلی بار کوئی اطلاع چھ مارچ کو ہی کیوں دی، جب فاضل کے انتقال کو پانچ روز ہو چکے تھے؟‘‘

نیوز ایجنسی انسا نے مطابق ایمان فاضل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی موت کی وجہ ’کئی تابکار مادوں کو ملا کر بنایا گیا زہر‘ بنا۔ فاضل کی موت کے اسباب سے متعلق حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی ابھی تک تیار نہیں کی گئی حالانکہ اب اس کے انتقال کو قریب ڈھائی ہفتے ہو چکے ہیں۔

’بُنگا بُنگا‘ پارٹیاں کیا تھیں؟

سابق اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی پر یہ الزام تھا کہ وہ نابالغ جسم فروش لڑکیوں کی مالی ادائیگیوں کے عوض اپنے مہمانوں کے لیے ایسی خدمات حاصل کرتے تھے، جنہیں وہاں بہت سے افراد کی موجودگی کی وجہ سے ’بُنگا بُنگا‘ پارٹیاں کہا جاتا تھا۔ اس مقدمے میں ایمان فاضل نے عدالت میں گواہی 2012ء میں دی تھی۔

یہ پارٹیاں برلسکونی کے میلان سے شمال کی طرف آرکورے کے مقام پر واقع وِلا میں منعقد کی جاتی تھیں اور ایمان فاضل نے عدالت کو ایسی پارٹیوں کی بہت سی تفصیلات بتا دی تھیں۔ تب فاضل نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ ایسی ہی ایک پارٹی میں دو نوجوان لڑکیوں نے اس وقت شرکت کی تھی، جب برلسکونی اٹلی کے وزیر اعظم تھے۔

Italien Silvio Berlusconi
سابق اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونیتصویر: picture-alliance/Photoshot

جان کو خطرہ

2012ء ہی میں ایمان فاضل نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا تھا کہ اسے اپنی جان کے شدید خدشات لاحق تھے۔ اس سے قبل اس خاتون نے اطالوی پراسیکیوٹرز کو یہ بھی بتایا تھا کہ اسے ان پارٹیوں کی تفصیلات سے متعلق مکمل خاموشی اختیار کرنے کے عوض رقوم کی پیشکشیں بھی کی گئی تھیں۔ قبل ازیں اسی ہفتے ایمان فاضل کے وکیل پاؤلو سیویسی نے بھی نیوز ایجنسی اے جی آئی کو بتایا تھا کہ ہسپتال میں علاج کے دوران ایمان فاضل نے ان کے سامنے اس شبے کا اظہار کیا تھا کہ اس کی بیماری کی وجہ اسے دیا جانے والا زہر تھا۔

برلسکونی کے خلاف کارروائی ابھی تک جاری

سلویو برلسکونی کو ان کے خلاف جنسی نوعیت کے مقدمات میں پہلے ایک عدالت نے انہیں مجرم قرار دے دیا تھا۔ پھر 2015ء میں اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔ لیکن اس کے بعد بھی برلسکونی کے خلاف میلان، روم اور ٹیورین سمیت کئی شہروں میں یا تو چھان بین جاری ہے یا ان کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کی جا چکی ہے کہ انہوں نے متعدد خواتین کو اپنی ’بُنگا بُنگا‘ پارٹیوں کے بارے میں مکمل خاموشی اختیار کرنے کے لیے مبینہ طور پر بڑی بڑی رقوم ادا کی تھیں۔

م م / ع ب / اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں