سائبر جاسوسی نے امریکی منافقت ظاہر کر دی : چینی ذرائع ابلاغ
14 جون 2013بیجنگ اور ہانگ کانگ کے حکام نے سابق امریکی انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی ہانک کانگ میں موجودگی پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ ہانگ کانگ چین کا ایک ایسا خطہ ہے جہاں چین سے زیادہ آزادی کا دور دورہ ہے۔
لیکن اس ہفتے کے اوائل میں چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا اور دیگر سرکاری میڈیا نے امریکا کی اس شرمندگی کا لطف اٹھایا جو اس کیس کی وجہ سے امریکا کو اٹھانی پڑی۔
شنہوا کی ایک خبر کے مطابق انٹرنیٹ اور ٹیلی فونز کی نگرانی کے پروگراموں نے امریکا کی منافقت کو ظاہر کر دیا ہے اور خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا اپنے نگرانی کے پروگراموں کا دفاع کر رہا تھا اور چین سمیت دیگر ممالک پر سائبر حملوں کے حوالے سے الزام لگارہا تھا۔
شنہوا کے تیسرے مضمون میں امریکی حکومت سے یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ پندرہ سال سے چین کے انٹرنیٹ نظام پر جاسوسی کرنے اور تنقید کا نشانہ بنانے سے امریکی حکومت کو آخر کیا حاصل ہوا ہے۔ گلوبل ٹائمز اخبار کے مطابق چین کو امریکا سے یہ واضح مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ سنوڈن کے اس بیان کا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی چین اور ہانگ کانگ کی سرزمین سے بھی انٹرنیٹ سرورز ہیک کر رہی ہے وضاحت دیں۔ ’’سائبر جاسوسی کے انکشاف سے امریکا کی منافقت اور تکبر کافی کھل کر سامنے آئی ہے‘‘۔ رپورٹوں کے مطابق چینی حکومت اب اس طرف مزید مائل ہوسکتی ہے کہ وہ سنوڈن سے مزید معلومات حاصل کرے اور امریکا کے ساتھ گفت و شنید میں اسے ثبوت کے طور پر پیش کرے۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنوڈن اگرچہ امریکہ کے لیے ایک سیاسی مجرم ہے لیکن وہ جو کچھ کر رہا ہے اس سے پوری دنیا مستفید ہو گی۔
hm/sk(dpa)