1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیمبیا کے صدر مائیکل ساٹا کی رحلت

عابد حسین29 اکتوبر 2014

افریقی ملک زیمبیا کے صدر ساٹا علاج کی غرض سے لندن لائے گئے تھے۔ وہ اٹھائیس اکتوبرکے روز اپنی بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے تھے۔ اُن کی رحلت کا اعلان آج بدھ کے روز کیا گیا۔ اُن کی عمر 77 برس تھی۔

https://p.dw.com/p/1Ddkm
زیمبیا کے صدر مائیکل ساٹاتصویر: picture-alliance/EPA/Jason Szenes

لندن کے کنگ ایڈورڈ ہفتم ہسپتال میں زیر اعلاج مائیکل ساٹا کے فوت ہونے کی زیمبیا کی حکومت نے تصدیق کر دی ہے۔ ستتر برس کے علیل صدر کو کون سی بیماری لاحق تھی، اِس بارے کچھ نہیں بتایا گیا۔ وہ انیس اکتوبر کو علاج کی غرض سے لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ سن 2011 میں صدر بننے والے مائیکل ساٹا گزشتہ کچھ عرصے سے علیل چلے آ رہے تھے۔ علالت کا یہ سلسلہ جون میں شروع ہوا تھا اور وہ پہلے علاج کے لیے اسرائیل بھی گئے تھے۔ زیمبیا کے دارالحکومت لُوساکا میں کیبنٹ سیکرٹری رولینڈ مسِیسکا نے ملکی ٹیلی وژن پر اپنے صدر کی رحلت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ لندن میں زیر علاج ملکی صدر کی رحلت ہو گئی ہے اور ساری قوم اِس پر افسردہ ہے۔

اپنی علالت کی وجہ سے صدر مائیکل ساٹا رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقررہ روز تقریر نہیں کر سکے تھے۔ وہ نیویارک ضرور پہنچے لیکن وہیں اُن کی علالت میں شدت پیدا ہو گئی تھی اور جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر نہیں کر سکے۔ لندن روانگی سے ایک دو روز قبل انہوں نے ملکی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر مزاحاً کہا تھا کہ وہ ابھی مرے نہیں کہ اِس تقریب میں شریک نہ ہوں۔ وہ زبان کے انتہائی تُرش اور کڑوے تھے اور اسی بنا پر ان کی عُرفیت ’کنگ کوبرا‘ بن گئی تھی۔

Präsident von Sambia Michael Sata und seine Minister
زیمبیا کے صدر ساٹا اپنے چند وزراء کے ہمراہتصویر: AFP/Getty Images

مائیکل ساٹا کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اور جب وہ پیدا ہوئے تو اُن کا ملک انگلش نوآبادیاتی تھا۔ انہوں نے سیاسی زندگی کا آغاز ایک ٹریڈ یونین ورکر کے طور پر کیا۔ عملی زندگی میں وہ پولیس اہلکار، کار جوڑنے کے کارخانے میں بھی ملازم رہے۔ وہ لندن کے وکٹوریہ ریلوے اسٹیشن پر صفائی کرنے والوں میں بھی شامل تھے۔ بطور صدر اُن کی پالیسیوں میں مطلق العنانیت کا پہلُو نمایاں تھا۔ وہ سن 2008 میں معمولی فرق سے صدارتی الیکشن ہار گئے تھے لیکن سن 2001 میں انہوں نے اُس وقت کے صدر رُوپیا بانڈے کو شکست دی تھی۔

ساٹا کی رحلت سے خالی ہو جانے والی مسندِ صدارت کے لیے امکاناً وزیر دفاع ایڈگر لُونگو کو بٹھایا جا سکتا ہے۔ لُونگو رحلت پا جانے والے صدر کی پیٹریاٹک فرنٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل بھی ہیں اور حال ہی میں زیمبیا کی آزادی کی پچاسویں سالگرہ کی تقریبات کی قیادت بھی انہوں نے کی تھی۔ موجودہ سفید فام نائب صدر گئی اسکاٹ آج کل عبوری صدر ہیں لیکن امکاناٰ وہ مستقلاً صدر نہیں بنائے جا سکتے کیونکہ اُن کے والدین کی پیدائش کا مقام زیمبیا نہیں ہے۔ اگر گئی اسکاٹ صدر بنے تو وہ ایف ڈبلیُو ڈی کلارک کے بعد کسی افریقی ملک کے سفید فام صدر ہوں گے۔