زیر حراست شخص ’ٹرک ڈرائیور‘ ہی ہے، سویڈش پولیس کا اصرار
8 اپریل 2017سویڈش پولیس نے آج ہفتے کے روز بتایا، ’’جس زیر حراست شخص سے پوچھ گچھ جاری ہے وہ مبینہ طور پر حملے میں استعمال ہونے والا ٹرک کا ڈرائیور ہو سکتا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے اور بھی کئی ساتھی ہوں، جنہوں نے اس دہشت گردی میں اس کی مدد کی ہو گی۔ تاہم اس بیان میں پولیس نے واضح کیا کہ ابھی حملے کے بارے میں کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔
اس دوران سویڈن کے وفاقی وزیر داخلہ آندرش ایگیمن نے ملکی سرحدوں پر اگلے دس دنوں کے لیے نگرانی سخت کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کے بقول اس طرح حملہ آور کے ممکنہ ساتھیوں کا سویڈن سے فرار ہونا مشکل ہو جائے گا۔ ایگمین نے مزید کہا ’’ہو سکتا ہے کہ اس واقعے میں ملوث دیگر افرادگرفتاری سے بچنے کے لیے سویڈن سے فرار ہونے کی کوشش کریں۔‘‘
ایک مقامی اخبار نے بتایا ہے کہ گرفتار شخص کی عمر انتالیس برس ہے اور اس کا تعلق ازبکستان سے ہے۔ یہ سویڈن کی تاریخ کا پہلا دہشت گردانہ حملہ ہے، جس میں اتنی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
ملکی وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے کہا کہ دہشت گردوں کے کبھی بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سویڈش شہریوں کی زندگی کا فیصلہ کریں،’’ ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ تم ہمیں شکست نہیں دے سکتے، تم کبھی ہم پر غالب نہیں آسکتے، تم کبھی نہیں جیت سکتے۔‘‘ گزشتہ روز سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم کی خرید و فروخت کے لیے مشہور شاہراہ پر ایک حملہ آور نے ٹرک کے ذریعے لوگوں کو روند ڈالا تھا۔ اس کے بعد یہی ٹرک ایک شاپنگ سینٹر سے جا ٹکرایا۔ اس واقعے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوئے۔ ان میں سے نو کی حالت نازک ہے۔