1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'زندگیاں بچانے کے فیصلے ہم انسانوں کو کرنا پڑ رہے ہیں‘

6 مئی 2021

بھارت میں کئی ڈاکٹروں کو کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے بھرتی کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں یہ فیصلہ ڈاکٹروں کو کرنا پڑ رہا ہے کہ کس مریض کی زندگی بچانی ہے۔

https://p.dw.com/p/3t2da
تصویر: Tauseef Mustafa/AFP

نئی دہلی میں کُل پانچ  ہزار انتہائی نگہداشت کے بستروں میں سے آج کل عام طور پر صرف بیس بستر خالی ہوتے ہیں۔ دہلی کے ہولی فیملی ہسپتال میں پونے تین سو افراد داخل ہو سکتے ہیں لیکن اس وقت وہاں قریب پونے چار سو افراد زیر علاج ہیں۔ اس ہسپتال میں کام کرنے والے چھبیس سالہ ڈاکٹر روہن اگروال کہتے ہیں،''کسے بچایا جائے اور کسے  نہیں، یہ فیصلہ خدا کا ہے، ہم انسان یہ فیصلے کرنے کے لیے نہیں بنائے گئے لیکن ہمیں یہ فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔‘‘

بھارت میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر دارالحکومت نئی دہلی ہے لیکن ملک کے دیہی علاقے، جہاں بھارت کی ستر فیصد آبادی ہے، وہاں محدود طبی سہولیات ایک بڑا چیلنج بن گئی ہیں۔

کچھ دیہاتوں میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ رپورٹ ہو رہا ہے۔ ایک انسانی حقوق کی تنظیم کے لیے کام کرنے والے سریش کمار کا کہنا ہے،''دیہاتوں میں حالات خطرناک ہو گئے ہیں۔ بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش جہاں قریب دو سو ملین افراد آباد ہیں، وہاں کے کچھ دیہاتوں میں ہر دوسرے گھر میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکت ہوئی ہے۔‘‘

سریش کمار مزید کہتے ہیں کہ بخار اور کھانسی کے ساتھ بیمار گھروں میں بند ہیں انہیں نہیں معلوم کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں فلو ہے۔

بھارت کی ریاست گوا سیاحوں کا ایک من پسند مقام ہے، وہاں ہر دوسرے شخص میں کووڈ انیس کی تشخیص ہو رہی ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں بھارت میں کورونا کے کیسز کی سب سے زیادہ شرح گوا میں ہی ریکارڈ ہوئی ہے۔

بھارتی وزیر اعظم کو مناسب اور جلد اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔ سیاسی جلسے اور مذہبی اجتماعات پر پابندی نہ لگنے کے باعث ان اجتماعات کے باعث ہزاروں افراد میں کورونا وائرس پھیل گیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ویکسین کی کمی بھی ہے۔ بھارت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بہت بڑے پیمانے پر ویکسین بنائی جا رہی ہے لیکن پھر بھی بہت زیادہ مانگ، رسد کی مشکلات اور انتظامی مسائل کے باعث عوام تک ویکسین نہیں پہنچ پا رہی۔

کئی ریاستوں نے سماجی فاصلوں پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی ہے لیکن مرکزی حکومت ملک بھر میں لاک ڈاؤن نہیں لگانا چاہتی۔ بھارتی ریاست کیرالا نے اعلان کیا ہے کہ  ہفتےکے روز سے نو دنوں تک لوگوں کی غیر ضرروی نقل و حرکت پر پابندی عائد رکھے گی۔

ملک کے اہم سائنسی مشیر کے اجے راگھون کا کہنا ہے کہ ملک کو کورونا وائرس کی نئی لہر کے لیے تیار ہونا ہوگا،'' کورونا وائرس کی تیسری لہر آنا بلکل یقینی ہے لیکن ابھی یہ نہیں معلوم کہ اس کی شدت کتنی ہوگی۔ بھارت کو کووڈ انیس کی نئی لہروں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا۔‘'

ب ج، ع ا (روئٹرز)