1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے کے صدر موگابے پر مستعفی ہونے کا شدید دباٴو

Abid Hussain Qureshi8 دسمبر 2008

افریقی ملک زمبابوے میں روز بروز عام آدمی کے لئے زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ غربت اور بھوک عام ہو چکی ہے۔ لوگ معاشی اور سیاسی حالات سے تنگ ہو کر آسمانی امداد کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/GB7w
تصویر: AP

افریقی ملک زمبابوے میں رابرٹ موگابے کی حکومت کا اپوزیشن لیڈرمورگن چوانگیرائی کے ساتھ شراکت اقتدار کا معاہدہ ختم ہونے کے ساتھ جہاں سیاسی صورت حال مزید پریشان کُن ہوئی ہے وہیں ملک کے اندر ہیضے کی وباء پھیلنے پر انسانی بے چینی میں شدت پیدا ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ زمبابوے میں ہیضے کی وباء کو روکنے کے لئے اپنی کوششوں میں ہے اور رپورٹ کئے گئے ساٹھ ہزار مریضوں کو ادویات دینے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ سرکاری طور پر ہلاک شدگان کی تعداد چھ سو بیان کی جاتی ہے جب کہ غیر سرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد ستائیس سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

سیاسی اور اِس بیماری سے پیدا ہونے والے بحران پر برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ انسانی امداد زمبابوے روانہ کی جائے، ہم زمبابوے کی عوام کی ہرممکن مدد کریں گے ۔

دوسری جانب زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہیضے وبا کی آڑ میں برطانیہ اپنے اتحادیوں کی مدد سے زمبابوے میں فوج کشی کرسکتا ہے۔ زمبابوے میں پیدا شدہ سیاسی اور سماجی انتشار کی مناسبت سے امریکی وزیر خارجہ کا بیان بھی سامنے آ چکا ہے جس میں موگابے کے اقتدار سے رخصتی کا ذکر کیا گیا تھا۔

سردست اِس افریقی ملک میں پیدا شدہ سماجی بحران کے حوالے سے کئی بین الاقوامی غیر سرکاری اور خیراتی ادارے اپنی سی کوششوں میں مصروف میں ہیں۔ بھوک اور غربت کے خلاف کام کرنے والے ایک جرمن ادارے ورلڈ ہُنگر ہلفے کے کارکن پیٹر ہِن کے مطابق اِس وقت زمبابوے میں نقد رقوم سمیت ہرقسم کی امداد کی ضرورت ہے، جس میں پانی کے کین، ادویات وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اُن کے خیال میں زمبابوے میں اِس وقت ہنگامی حالت ہے۔ ہر خاندان کو پینے کے پانی کے لئے کین فراہم کئے جا رہا ہے اور یہ سب کچھ یہ تنظیم کر رہی ہے۔ حکومت کو اِس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انتہائی ذمہ داری سے کام کر رہے ہیں تا کہ کوئی بھی امداد غلط ہاتھوں میں نہ جائے تا کہ مالی غبن کا کوئی امکان نہ رہے۔

زمبابوے کی مجموعی عمومی صورت حال انتہائی پریشان کُن ہے۔ بہ یقینی انتہا کو ہے۔ شرح بے روزگاری اسی فی صد تک پہنچ گئی ہے، اشیاے ضرورت اور خوردو نوش کی قیمتوں میں ہر گھنٹے بعد اضافہ ہو رہا ہے۔ زندگی لاچار اور بے یار و مددگار ہوتی جا رہی ہے مگر حکمران ٹولہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا اور اسی باعث زمبابوے عالمی توجہ کا طالب ہے۔