ریاست آلاباما کے انتخابات، ٹرمپ کے لیے سیاسی زلزلہ
13 دسمبر 2017ایک جانب تو امریکی کانگریس کے ایوان بالا کی اس خالی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار ڈگ جونز کی کامیابی انتہائی غیر متوقع ہے جبکہ دوسری طرف اس نتیجے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس لیے کہ ٹرمپ کے منتخب کردہ امیدوار روئے مور مبینہ جنسی بداخلاقی کے الزامات کی وجہ سے اپنی انتخابی مہم چلانے میں ناکام رہے تھے۔ ٹرمپ نے ان الزامات کے باوجود روئے کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس الیکشن میں تریسٹھ سالہ ڈگ جونز نے اتنی زیادہ برتری حاصل کر لی ہے کہ اب انہیں شکست نہیں دی جا سکتی۔ بتایا گیا ہے کہ آلاباما کے تمام انتخابی حلقوں کے نتائج کے مطابق جونز کو49.9 فیصد جبکہ مور کو 48.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہ اکیس ہزار ووٹوں کا فرق بنتا ہے۔ ان انتخابات میں 1.3 ملین ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
اس نتیجے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ’’ آج آلاباما نے ایک ایسے سینیٹر کا انتخاب کیا ہے جو ان کے لیے فخر کا باعث ہو گا۔ اگر ڈیموکریٹ آلاباما میں کامیاب ہو سکتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ہر جگہ مقابلہ کریں گے اور مقابلہ کرنے کے اہل ہیں۔‘‘
سابقہ جنسی زندگی، ٹرمپ کے لیے نئی پریشانی
کردارکشی کی یہ ایک بین الاقوامی مہم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
نیو یارک سب وے سسٹم میں جنسی جرائم میں ساٹھ فیصد اضافہ
اس ضمنی الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار کی کامیابی کے بعد امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو حاصل اکثریت اب اکاون سے کم ہو کر انچاس رہ گئی ہے۔ آلاباما امریکا کی انتہائی قدامت پسند ریاستوں میں سے ایک ہے اور جونز گزشتہ پچیس برسوں میں اس ریاست سے سینیٹ میں پہنچنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے پہلے امیدوار ہیں۔