1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رچرڈ گرینیل امریکی خفیہ اداروں کے نئے سربراہ

20 فروری 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی میں اپنے بڑے حامی امریکی سفارت کار رچرڈ گرینیل کو کارگزار نیشنل انٹیلیجنس کا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Y2K4
US-Botschafter Grenell
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

 

 گزشتہ تقریباً دو برس سے برلن میں امریکی سفیر کے عہدے پر رہنے کے بعد رچرڈ گرینیل واشنگٹن واپس ہورہے ہیں جہاں اب وہ امریکی خفیہ ادارے 'نیشنل انٹیلیجنس' کے لیے قائم مقام سربراہ کے طور پر کام کریں گے۔ جرمنی میں دو برس سے بطور سفارت کار وہ اپنے بیانات کے سبب  ایک متنازعہ شخصیت رہے ہیں۔ امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ رچرڈ گرینیل اب واشنگٹن میں جوزیف مگوئیر کا منصب سنبھالیں گے جو گزشتہ برس اگست سے خفیہ ادارے کے کارگزار سربراہ تھے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے متعلق اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا، "مجھے یہ اعلان کرنے میں خوشی ہے کہ جرمنی کے لیے ہمارے قابل احترام سفارتکار رچرڈ گرینیل نیشنل انٹیلیجنس کے قائم مقام ڈائیریکٹر ہوں گے۔ انہوں نے بہت اچھے طریقے سے ہمارے ملک کی نمائندگی کی ہے اور میں ان کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔"

رچرڈ گرینیل ٹرمپ کے نظریات کے زبردست حامی ہیں اور جرمنی میں ان کا قیام مقامی سیاست دانوں کے ساتھ نوک جھونک کے لیے نمایاں رہا ہے۔ امریکی سفارت کار اپنی تند مزاجی کے لیے مشہور ہیں جو امریکی صدر کی زبردست حمایت میں لگے رہے اور انہوں نے برلن کے خلاف شکایت کرنے کا ایک بھی موقع ضائع نہیں کیا۔ نیٹو میں اصلاحات کے تعلق سے انہوں نے جرمنی پر اس لیے منافقانہ رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا کہ واشنگٹن نے اس کے لیے مجموعی پیداوار کا جو دو فیصد خرچ کرنے کا ہدف رکھا تھا وہ  پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔

Deutschland Serbien und Kosovo unterzeichnen Abkommen über Bau von Autobahn und Bahnstrecke
رچرڈ گرینیل امسالہ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بھی شریک تھے۔تصویر: AFP/T. Kienzle

 

رچرڈ گرینیل نے پناہ گزينوں سے متعلق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی پالیسیوں پر بھی نکتہ چینی کی اور چین کی مواصلاتی کمپنی ہوائی سے اپنا 5 جی نیٹورک تیار کروانے کے لیے جرمن حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہر بات پر اس طرح کی تنقید سے برلن میں وہ ایک نا پسندیدہ شخصیت کے طور پر مشہور ہوئے اور ایک مقامی سیاستداں نے تو انہیں ملک سے باہر کرنے تک کا مطالبہ کر دیا تھا۔

رچرڈ گرینیل کافی عرصے سے امریکا کی خارجہ پالیسی میں اپنا رول ادا کرتے رہے ہیں۔ وہ کئی ریپبلیکن سیاست دانوں کے مشیر رہے ہیں اور جارج بش کے دور میں وہ اقوام متحدہ میں امریکی سفارتکار جان بولٹن کے ترجمان کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔

چونکہ گرینیل کی تقرری نیشنل انٹیلجنس کے قائم مقام سربراہ کے طور پر ہوگی اس لیے سینیٹ سے اس کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر اور انٹیلیجنس کمیٹی میں اقلیتی لیڈر مارک وارنر کا کہنا ہے کہ رچرڈ کو مستقل ڈائریکٹر بنانے کی بجائے قائم مقام سربراہ بنا کر ٹرمپ اس معاملے میں سینیٹ کو الگ تھلگ رکھنا چاہتے ہیں جسے قومی سلامتی جیسے اہم امور کے عہدوں پر تقرری کے لیے لیے آئینی طور پر مشورہ دینے اور اسے منظوری دینے کا حق حاصل ہے۔

سن 2001 میں گیارہ ستمبر کو امریکا میں دوشت گردانہ حملوں کے بعد نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ کا عہدہ  قائم کیا گیا تھا۔ اس  عہدے کے ماتحت سی آئی اے سمیت  فوجی اور سویلین خفیہ ایجنسیوں کے 17 ادارے کام کرتے ہیں۔ 

ز ص/ ک م/ ڈی پی اے، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں