روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
بھارتی دارالحکومت دہلی میں مقیم روہنگیا پناہ گزينوں کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام بعض افراد نے کیمپ نہ خالی کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ پھر رات کو اچانک آگ لگنے سے ان کا کیمپ جل کر خاک ہو گيا۔
چھت سے پھر محروم
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب مشرقی علاقے مدن پور کھادر میں روہنگیاہ پناہ گزینوں کا یہ کیمپ اتوار کی شب آگ لگنے سے جل کر خاک ہو گیا۔ یہاں کی جھونپڑیوں میں 53 روہنگيا خاندان آباد تھے اور آگ لگنے کی وجہ سے ڈھائی سے سو زیادہ پناہ گزین اب بغیر چھت کے ہیں۔
سب برباد ہو گیا
روہنگیا پناہ گزین کے مطابق اب متاثرہ افراد عارضی طور پر ذکوۃ فاؤنڈیشن کے ایک پلاٹ میں مقیم ہیں،’’اب ہمارے پاس نہ تو کچھ کھانے کو بچا ہے نہ ہی کپڑے اور پیسے ہیں۔ ہم اب دوسروں کی امداد کے منتظر رہتے ہیں۔‘‘
سرکاری اراضی
جس مقام پر یہ روہنگیا پناہ گزین آباد تھے وہ دلی کا مضافاتی علاقہ ہے اور وہ سرکاری جگہ بتائی جا رہی ہے۔ بعض مقامی سیاسی شخصیات اور سماجی کارکنان نے آگ لگنے کے اس واقعے کو سازش قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر یہ سازش نہیں ہے تو پھر دوبارہ انہیں وہاں جھگی بنانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔
رات کی تاریکی میں آگ
اس کیمپ کے متاثرہ افراد پہلے یہاں سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر مقیم تھے۔ چند برس قبل اس کیمپ میں بھی رات کی خاموشی میں اسی طرح آگ لگی تھی اور سب کچھ جل کر خاک ہو گیا تھا۔ اس کے بعد پناہ گزينوں نے اس مقام پر جھگیاں تعمیر کیں جو اب پھر آگ کی نذر ہو گئی ہیں۔
جان سے مارنے کی دھمکی
روہنگیا پناہ گزین کے مطابق، عشاء کے وقت چند لوگ وہاں آئے اور روہنگیا پناہ گزینوں کو دھمکی دی اور کہا،’’ اگر تم لوگ اس جگہ کو خالی نہیں کرتے تو تمہاری جان کو خطرہ لاحق ہے۔ اس دھمکی کے تقریباً تین گھنٹوں کے بعد اسے جلا دیا گيا۔"
سازش کا الزام
اسی متاثرہ کیمپ کے پاس بسنے والے ایک اور روہنگيا کارکن کا کہنا ہے یہ آگ ایک سازش کا نتیجہ ہے۔ ڈی ڈبلیو سے خاص بات چیت میں انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس نے بھی یہ کیا ہے وہ طاقت ور لوگ ہیں اور اگر ان کے پیچھے اقتدار کی طاقت نہیں ہے تو وہ اس طرح کھلے عام دھمکی کیسے دے سکتے ہیں۔
خوف و ہراس
گزشتہ چند مہینوں کے دوران بھارت کے متعدد علاقوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر انہیں حراستی مراکز میں منتقل کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے روہنگیا برادری میں زبردست خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
زندگی اجیرن
شناختی دستاویزات نہ ہونے والے بیشتر پناہ گزينوں کو حراستی مراکز یا جیلوں میں رکھا گيا ہے۔ حراست میں لیے جانے والے ایسے یشتر افراد کے چھوٹے چھوٹے بچے اور بیویاں ہیں، جن کی زندگی اب اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔
ہولڈنگ سینٹر
کچھ دن پہلے پولیس نے دہلی اور جموں و کشمیر میں رہنے والے ایسے پناہ گزینوں کو یہ کہہ کر حراست میں لینے کا سلسلہ شروع کیا تھا کہ ان کے پاس مناسب دستاویزات نہیں ہیں۔ جموں میں حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسے 155 روہنگیا مسلمانوں کو ہولڈنگ سینٹر میں بھیجا ہے، جن کے پاس نہ تو پاسپورٹ ہیں اور نہ ہی یو این ایچ سی آر کی جانب سے جاری کیا جانے والا کوئی شناختی کارڈ۔
آخر روہنگیا کی جھگیاں ہی کیوں؟
روہنگیا پناہ گزین نے ڈی ڈبلیو اردو کو مزید بتایا کہ اس پورے علاقے میں ایسی مزید کئی کچی بستیاں یا جھگیاں ہیں، جن میں بہت سے مقامی لوگ رہتے ہیں،’’تاہم آگ ہمیشہ ہم پناہ گزینوں کی جھگیوں میں ہی لگتی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ یہ پناہ گزینوں کو بھگانے کی ایک سازش ہے۔‘‘
چودہ ہزار کے لگ بھگ روہنگیا
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سانبہ کے علاقے میں تقریباﹰ پونے چودہ ہزار روہنگیا مسلمان اور بنگلہ دیش سے آنے والے افراد رہتے ہیں۔ بھارتی حکومت نے پارلیمان میں ان کے ڈیٹا سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک بھر میں ان کی تعداد تقریبا چالیس ہزار ہے۔