1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا مزید پچاس برطانوی سفارت کاروں کی ملک بدری کا فیصلہ

31 مارچ 2018

روس اور متعدد مغربی ممالک کے مابین ایک دوسرے کے سینکڑوں سفارت کاروں کی ملک بدری کی وجہ بننے والا تنازعہ شدید تر ہو گیا ہے۔ روسی حکومت نے برطانیہ کے مزید پچاس سے زائد سفارت کاروں کو ملک بدر کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2vHjV
تصویر: Reuters/P. Nicholls

روسی دارالحکومت ماسکو سے ہفتہ اکتیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایک سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو برطانیہ میں زہر دینے کے واقعے سے شروع ہونے والے تنازعے کے باعث ماسکو اور مغربی دنیا کے مابین پائی جانے والی کشیدگی اب اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ ماسکو حکومت کے ایک اعلان کے مطابق لندن حکومت کو روس سے اپنے مزید 50 سے زائد سفارت کاروں کو واپس بلانا ہو گا۔

متعدد ممالک سے روسی سفارت کاروں کی بے دخلی

'روسی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا سوچ رہے ہیں‘

اس تنازعے کی وجہ یہ بنی کہ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یُولیا کو حال ہی میں زہریلی گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی جو کوشش کی گئی، اس کا الزام لندن حکومت کی طرف سے ماسکو پر عائد کیا گیا تھا مگر روس نے اس پورے معاملے میں اپنے کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کر دی تھی اور ماسکو ابھی تک اپنے اس موقف پر قائم ہے۔

اس پر برطانیہ نے اپنے ہاں سے درجنوں روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کا جو فیصلہ کیا تھا، اس کا ماسکو کی طرف سے بھی بھرپور جواب دیا گیا اور روس نے کم از کم 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا۔

Salisbury Untersuchung Nervengas Anschlag Skripal
برطانیہ میں سیرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی پر زہریلی گیس سے حملے کا انکشاف مارچ کی تیرہ تاریخ کو ہوا تھاتصویر: Reuters/H. Nicholls

پھر یہ تنازعہ مزید پھیلا تو امریکا، کینیڈا اور کئی دیگر مغربی ممالک سمیت قریب دو درجن ریاستوں نے بھی اسی وجہ سے اپنے ہاں سے روسی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا تو ماسکو نے مغربی ممالک کی طرف سے برطانیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر کیے گئے اس اقدام کے جواب میں ان درجنوں ممالک کے سفارت کاروں کو بھی اپنے ہاں سے ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

روس نے بھی تئیس برطانوی سفارت کار بیدخل کر دیے

اتحادی ممالک نے روس کو ذمہ دار قرار دے دیا

آج ہفتہ اکتیس مارچ کو ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زخارووا نے صحافیوں کو بتایا کہ روس میں برطانوی سفیر لاؤری برِسٹو کو کل جمعہ تیس مارچ کو ایک بار پھر روسی وزارت خارجہ میں طلب کر کے انہیں بتا دیا گیا کہ لندن حکومت کو اپنے مزید پچاس سے زائد سفارت کاروں کو روس سے واپس بلانا ہو گا۔ اس کے لیے برطانیہ کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

Doppelagent Sergei Skripal und Tochter
سابق روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یُولیا کی ایک برطانوی ریستوراں میں لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/Globallookpress

ماریا زخارووا کے بقول اس اقدام کی وجہ یہ ہے کہ روس میں مجموعی طور پر برطانوی سفارت کاروں کی تعداد ابھی بھی برطانیہ میں تعینات روسی سفارت کاورں کی کل تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور ماسکو چاہتا ہے کہ کشیدگی کے اس ماحول میں دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے سفارتی عملے کی تعداد تقریباﹰ برابر رہنا چاہیے۔

برطانیہ کا روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا فیصلہ

روس دوہرے جاسوس پر حملے میں ملوث نہیں

اس بارے میں ماریا زخارووا نے صحافیوں کو بتایا، ’’برطانیہ کو اپنے جو سفارت کار واپس بلانے کے لیے کہا گیا ہے، ان کی تعداد پچاس سے تھوڑی سے زیادہ بنتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ تعداد برابر رہے، جتنے سفارت کار برطانیہ کے روس میں ہوں، اتنے ہی روسی سفارتی اہلکار برطانیہ میں ہونا چاہییں۔‘‘

م م / ع س / روئٹرز