1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام سراسر بے بنیاد ہے، پوٹن

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 اکتوبر 2016

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ روسی حکومت امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوششوں میں ہے اور اسی وجہ سے امریکی کے سیاسی اداروں پر سائبر حملے کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Rni3
Russland Moskau Ansprache Wladimir Putin
تصویر: Getty Images/AFP/M. Klimentiev

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سوچی شہر میں خارجہ پالیسی کے ماہرین  سے ایک خطاب کے دوران کہا کہ امریکا کی جانب سے روس پر عائد کیے جانے والے بیانات ’ہسٹیریا‘ کا نتیجہ ہیں۔ ’’امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے الزامات پر میرے دماغ میں ہسٹیریا جیسے الفاظ کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’کیا کوئی شخص سنجیدگی سے کہہ سکتا ہے کہ روس امریکا عوام کے انتخاب پر اثرانداز ہو سکتا ہے؟‘‘

بین الاقوامی خارجہ پالیسی ماہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ امریکی اشرافیہ دیومالائی قصے کہانیاں سنا کر حکومتی قرضوں اور پولیس کے تشدد جیسے مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کوئی  ’بنانا ریپبلک‘ نہیں جس پر روس اِس انداز سے اثرانداز ہو جائے بلکہ وہ ایک ’عظیم طاقت‘ ہے۔ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ روسی فوجی مقاصد کو جارحانہ کہنا نہایت ’بے ہودہ‘ بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سائبرحملوں یا دیگر طریقوں سے کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت ماسکو حکومت کی نظر میں ’ناقابل قبول‘ ہے۔

Russland Präsident Putin
پوٹن نے امریکا کو ایک ’عظیم طاقت‘ قرار دیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Klimentyev

یہ بات اہم ہے کہ امریکی حکومت نے باقاعدہ طور پر روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس سے وابستہ ہیکرز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی مہم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جب کہ روسی حکام نے ان امریکی الزامات کو مسترد کیا ہے۔

اس سے قبل کریمیا میں داخلی امور سے متعلق ایک فورم میں جمعرات ہی کے روز اپنے ایک خطاب میں پوٹن نے یوکرائن سے چھینے گئے علاقے کریمیا میں بجلی کی بندش کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ کییف حکومت نے اس علاقے کی بجلی روک کر ایک ’سنجیدہ جرم‘ کیا۔

ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ کریمیا کو بجی اور پانی کی ترسیل روکنا ’انسانیت کے خلاف جرم‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ’سنجیدہ جرم‘ ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ روس نے عسکری مداخلت کر کے یوکرائنی علاقے کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا، تب سے ہی یورپی یونین اور امریکا نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ روس مشرقی یوکرائن میں قیام امن کے لیے منسک امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔