1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس بھر میں پوٹن مخالف مظاہرے

10 دسمبر 2011

آج ہفتے کے دن روسی دارالحکومت ماسکو سمیت ملک بھر میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے حکومت پر گزشتہ اتوار کو منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات عائد کیے۔

https://p.dw.com/p/13QR7
تصویر: dapd

مظاہروں کے دوران مظاہرین نے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں دو عشروں بعد اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔

ان مظاہروں کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف ماسکو میں ہی مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار رہی جبکہ پولیس کے مطابق یہ تعداد بیس ہزار کے قریب تھی۔ ماسکو میں موجود جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ایک نمائندے نے البتہ کہا ہے کہ مظاہرین کی تعداد پولیس کی طرف سے بتائی گئی تعداد سے بہت زیادہ تھی۔

پولیس نے ماسکو میں احتجاج کے لیے تیس ہزار مظاہرین کو جمع ہونے کی اجازت دی تھی۔ چار دسمبر کو منعقد ہوئے انتخابات کے نتائج کے مطابق روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کی سیاسی پارٹی یونائیٹڈ رشیا کو ماضی کے مقابلے میں اگرچہ کم ووٹ پڑے لیکن اس کے باوجود اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ انتخابی عمل کے دوران بے ضابطگیاں ہوئیں۔

ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیراعظم پوٹن کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے نعرے بازی کی کہ وہ پوٹن سے پاک روس چاہتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ماسکو کی سڑکوں پر اکٹھے ہونے والے مظاہرین میں مختلف مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق اس اجتماع کے موقع پر امن و امان کی نگرانی کے لیے پولیس کے پچاس ہزار سپاہیوں کے ساتھ ساتھ نیم فوجی دستوں کے بھی دو ہزار سپاہی تعینات کیے گئے۔

ماسکو کے علاوہ کئی اہم شہروں میں بھی احتجاجی جلوس اور ریلیاں منعقد کی گئیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق پوٹن کے آبائی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں دس ہزار افراد نے وزیراعظم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان مظاہروں کے پیش نظر پولیس نے پہلے سے ہی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ ہفتہ کے دن بھی ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس کے بقول یہ لوگ اجازت کے بغیر مظاہرے کر رہے تھے، اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ ایک دہائی سے روسی سیاسی منظر نامے پر مضبوط ترین سیاستدان ولادیمیر پوٹن آئندہ مارچ کے صدراتی انتخابات کے مضبوط امیدوار ہیں۔ انسٹھ سالہ پوٹن سن دو ہزار تا دو ہزار آٹھ تک روس کے صدر رہے، اور بعد ازاں انہوں نے وزارت عظمٰی کا منصب سنبھال لیا۔ اب ایک مرتبہ پھر وہ صدر کے عہدے پر فائز ہونا چاہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں