رنگ بدلتا تاج محل بھارت کے لیے پریشانی کا باعث
22 مئی 2018بھارتی شہر آگرہ میں دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک قرار دیا گیا تاج محل اپنے پہلو میں واقع گندگی سے اٹے دریا، ہوا میں اسموگ، گردوغبار اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کے باعث شدید متاثر ہو رہا ہے۔
تاج محل کو آلودگی سے بچانے کے لیے تین دہائیوں سے جنگ لڑنے والے ماحولیاتی وکیل ایم سی مہتا نے بھارتی سپریم کورٹ میں اس حوالے سے کیس کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’’ اگر بھارتی سائنسدان اور عمارات کو تحفظ فراہم کرنے والے افراد یہ کام نہیں کرسکتے تو انہیں چاہیے کہ وہ ان غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کریں جو یہاں آکر بخوشی اس کام کو سرانجام دینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
اس سے قبل عدالت نے حکومت کو مغل بادشاہ شاہ جہاں کا اپنی مرحوم اہلیہ ممتاز محل کے لیے تعمیر کیے گئے مقبرے کی مناسب دیکھ بھال اور حفاظت میں ناکامی پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
طاقت ور طوفان سے تاج محل کے دروازوں کے دو مینار الٹ گئے
تاج محل کو بھارت کے سیاحتی مقامات سے کیوں نکالا گیا؟
تاج محل کے سفید سنگ مرمر ہی صرف رنگ نہیں بدل رہے بلکہ اس کے تحفظ کے لیے سرگرم افراد کے مطابق اس کی صفائی کے لیے استعمال کیا جانے والا طریقہ عمارت کی بنیادوں کو کمزور بنا رہا ہے۔ اس طریقہ کار میں مٹی سے حاصل کی گئی معدنیات کو سنگ مرمر پر لیپا جاتا ہے جو تمام گندگی کو جذب کر لیتی ہے۔ اس لیپ کو پانی سے دھو دیا جاتا ہے۔ تحفظ کے لیے سرگرم افراد کے مطابق پانی سے اس طرح صفائی اس عمارت کی لکڑیوں سے بنی بنیادوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ عمارت کے اردگرد جاری تعمیراتی کام اور قریب کی سڑکوں پر گاڑیوں کے ہجوم سے نکلتا دھواں بھی باعث تشویش ہے۔
یہاں آنے والے اکثر سیاح اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت کے اس سب سے بڑے آئیکون کی اصل خوبصورتی کو بحال کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے جلد سے جلد سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہیے۔
ع ف / ع ا ( رائٹرز)