راکھین میں فوجی کے قبضے سے 3.6 ملین ڈالرز کی منشیات برآمد
9 مئی 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ’بہیمانہ‘ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس آپریشن کا مقصد اس مسلم نسلی اقلیتی گروپ کے باشندوں کو ان کے علاقوں سے زبردستی بے دخل کرنا ہے۔ اسی باعث آٹھ لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے حالیہ چند ماہ کے دوران اپنے گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
میانمار انفارمیشن کمیٹی کے فیس بُک پیج پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملکی فوج کے ایک اہلکار اور ایک اور دیہاتی شخص کو ریاست راکھین میں راتھے ڈاؤنگ نامی شہر کے قریب ایک چیک پوائنٹ پر گرفتار کر کے ان کے قبضے سے میتھمفیٹامین نامی نشہ آور دوائی کی، جسے مختصراﹰ میتھ بھی کہا جاتا ہے، دو لاکھ گولیاں برآمد کر لی گئیں۔
اس کے بعد پولیس نے اس دیہاتی کی والدہ کے گھر پر چھاپہ مار کر وہاں سے آٹھ بڑے تھیلوں میں بھری مزید 1.7 ملین گولیاں بھی برآمد کیں۔ بیان کے مطابق ان تمام نشہ آور گولیوں کی مجموعی مالیت 3.6 ملین ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔
میانمار کے ادارہ برائے انسداد منشیات کے ایک اہلکار نے خبر رساں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان گرفتاریوں کی تصدیق کی۔ اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’دو افراد کی گرفتاری کی بعد ان سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں ہم نے چھاپہ مارا اور وہاں سے بھاری مقدار میں میتھ کی گولیاں برآمد کیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوب اور دیگر علاقے جو ’’گولڈن ٹرائی اینگل‘‘ کہلاتے ہیں، وہاں سے منشیات اسمگل کی جاتی ہے اور انہیں بنگلہ دیش اور اس سے آگے ایشیائی مارکیٹوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔
گزشتہ برس اگست میں روہنگیا باشندوں کے خلاف میانمار کی فوج کے ’بہیمانہ‘ آپریشن اور وہاں سخت سکیورٹی صورتحال کے باوجود منشیات کی اسمگلنگ اس علاقے سے جاری رہی۔
ا ب ا / م م (اے ایف پی)