1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے

30 مئی 2018

اسرائیل اور حماس کے درمیان 2014ء میں ہونے والی جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کی طرف سے شدید ترین حملے کیے گئے ہیں۔ امریکا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے حماس کی طرف سے راکٹ اور مارٹر حملوں کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ydUa
Palästina Gazastreifen nach israelischem Luftschlag
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/A. Amra

اسرائیل نے پورے غزہ پٹی کے علاقے میں مختلف اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق یہ حملے اس فلسطینی علاقے میں حکمران گروپ کے مسلح وِنگ کی طرف  سے اسرائیل کے جنوبی حصے میں درجنوں راکٹ اور مارٹر داغے جانے کے جواب میں کیے گئے۔ آج بدھ 30 مئی کی صبح تک جاری رہنے والے اس سلسلے کو 2014ء میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد کے سخت ترین حملے قرار دیا جا رہا ہے۔

اب تک ہمیں کیا معلوم ہے

  • اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ منگل کی شب مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے تک غزہ پٹی کے علاقے سے 70 راکٹ اور مارٹر گولے اسرائیلی علاقے میں فائر کیے گئے۔ ایک مارٹر گولا ایک کنڈر گارٹن کے قریب گرا۔

  • اسرائیلی فوج کے مطابق زیادہ تر راکٹ اور مارٹر گولوں کو فضاء میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ جواب میں غزہ پٹی کے علاقے میں 55 مختلف اہداف کو فضائی اور توپ خانے سے بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔

  • فوج کے مطابق ایک اسرائیل فوجی زخمی ہوا۔ فلسطینیوں کی طرف سے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔

  • حماس کے مسلح وِنگ اور اسلامک جہاد نے ان راکٹ اور مارٹر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں ان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا جواب دے رہے ہیں۔

  • اسلامک جہاد نے کہا کہ مصر نے اسرائیل کے ساتھ ایک جنگ بندی معاہدہ کیا ہے تاہم اسرائیل نے اس رپورٹ کی تردید کر دی ہے۔

اسرائیل کی طرف سے حماس کے رہنماؤں کو دھمکی

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتو یاہو نے کہا ہے، ’’اسرائیلی فوج ان حملوں کا پوری قوت کے ساتھ جواب دے گی۔ ہر اُس شخص کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، اور ہم اسرائیل پر کیے جانے والے ان حملوں کو نہ روکنے کا ذمہ دار حماس کو سمجھتے ہیں۔‘‘

Palästina Gazastreifen nach israelischem Luftschlag
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ پٹی کے علاقے میں 55 مختلف اہداف کو فضائی اور توپ خانے سے بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/A. Amra

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ 2014ء کے بعد حماس اور اسرائیل ’’جنگ کی دہلیز کے قریب ترین مقام پر ہیں۔‘‘ اسرائیلی فوج کے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کاٹز کا کہنا تھا، ’’اگر فائرنگ کا سلسلہ نہ تھما تو ہمیں اپنا ردعمل وسیع کرنا پڑے گا جو صورتحال کو بگاڑ سکتا ہے۔‘‘

دوسری طرف فلسطینی صدر محمود عباس، جن کا الفتح گروپ مغربی کنارے پر حکمران ہے، نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے خلاف ’’انتہائی شدید جارحیت‘‘ کی ہے اور وہ امن میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

ا ب ا / ا ا (ڈی پی اے ، روئٹرز، اے پی)