1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رام مندر کا سنگ بنیاد: تقریب سے قبل پجاری کورونا کا شکار

جاوید اختر، نئی دہلی
30 جولائی 2020

بھارت میں منہدم تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے بھارتی وزیر اعظم کے ذریعہ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے ایک ہفتہ قبل مندر کا ایک پجاری اور سکیورٹی پر تعینات 16 اہلکار کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3gACD
Indien - Hindu Nationalismus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue

اس دوران بھارتی وزارت داخلہ کے ایک افسر نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ جب تمام مذہبی پروگرامو ں پر پابندی عائد ہے ایسے میں رام مند ر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب اس سے مستشنی کیوں ہے؟

اترپردیش کے اجودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ یہ تقریب ایسے وقت میں منعقد کی جارہی ہے جب ملک کورونا وائرس کی وبا کی زد میں ہے اور اس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ تقریب سے قبل کووڈ 19سے حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ لیکن پجاری اور سکیورٹی اہلکاروں کے کورونا سے متاثر پائے جانے کی خبر نے منتظمین کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔

مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی تیاریوں کے درمیان مندر کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سنبھالنے والے رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے کہا ہے کہ رام جنم بھومی کے پجاری پردیپ داس کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ پردیپ داس رام جنم بھومی کے ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس کے شاگرد ہیں۔ وہ سنگ بنیاد تقریب میں شامل ہونے والے تھے۔ ان کے علاوہ رام جنم بھومی کی سیکورٹی پر تعینات 16 سیکورٹی اہلکار بھی کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ان افراد کو کورونا سے متاثر پائے جانے کے بعد انہیں قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

Indien Ayodhya Ruine Babri Moschee
منہدم بابری مسجد کے ملبے پر قائم عارضی رام مندرتصویر: Getty Images/AFP/D. E. Curran

 پانچ اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی رام مندر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔  اس موقع پر 200 افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ ان میں پجاری، سیکورٹی اہلکار، مہمانان اور مقامی اہم شخصیات شامل ہیں۔

اس تقریب میں رام مندر تحریک سے وابستہ بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام اہم لیڈران بشمول لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار اور سادھوی رتھمبرا کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف بابری مسجد کے انہدام میں ملوث ہونے کے مقدمات چل رہے ہیں۔

بی جے پی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سمیت تنظیم کے دیگر سینئر لیڈران بھی سنگ بنیاد تقریب میں شامل ہوں گے۔

Indien Rückblick 70 Jahre Zerstörung der Babri Masjid Moschee in Ayodhya
شدت پسند ہندووں نے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کومنہدم کردیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/D. E. Curran

رام جنم بھومی ٹرسٹ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ”آپ لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ اجودھیا نہ آئیں۔"  بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ٹیلی ویزن پر براہ راست نشر ہونے والے اس پروگرام کو اپنے گھروں پر بیٹھ کر دیکھیں اور شام کو اپنے گھر میں دیے جلا کر اس غیر معمولی او ربے مثال موقع کا خیرمقدم کریں۔

اس دوران رام مندر کے سنگ بنیاد کی تیاریاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ مجوزہ مندر سے تین کلومیٹر کی دوری پر ایک کالج میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے خصوصی ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے۔ کالج سے مندر کے مقام تک سڑک کے دونوں طرف رام اور رامائن سے متعلق تصویریں لگائی گئی ہیں۔ علاقے کی دیواروں پر بھی مذہبی تصویریں بنائی گئی ہیں۔

دریں اثنا وفاقی وزارت داخلہ نے لاک ڈاون کے مدنظر یکم اگست سے'اَن لاک  3‘ کے متعلق 29جولائی کو جاری نئے گائیڈ لائنز میں کہا ہے کہ  تمام سماجی، سیاسی، تفریحی، تعلیمی، ثقافتی اور مذہبی پروگراموں اور بڑے اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی۔ ”ان پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ الگ سے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔“

L.K. Advani
سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی بھی بابری مسجد انہدام کے ملزمین میں شامل ہیںتصویر: UNI

جب وزارت داخلہ کے ایک افسر سے پوچھا گیا کہ کیا اجودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد کی تقریب کو اس حکم سے مستشنی رکھا گیا ہے تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے سماجی کارکن اور صحافی ساکیت گوکھلے کی طرف سے دائر اس عرضی کو مسترد کردیا تھا جس میں انہوں نے  اجودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کو کورونا کے مدنظر انعقاد کو کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ کورونا کے دور میں اس طرح کے تقریب کا انعقاد ضابطوں کے خلاف ہے۔ گوکھلے نے اپنی دلیل میں یہ بھی کہا تھا کہ جب مسلمانوں کو عیدالاضحی کی نماز اجتماعی طورپر پڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے تو پھر رام مندر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کا پروگرام کس طرح منعقد کیا جارہاہے؟

بابری مسجد کے انہدام کو ستائیس سال ہو گئے، بھارت میں مظاہرے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں