1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راجیو گاندھی کے قاتل: سپریم کورٹ نے رہائی روک دی

مقبول ملک20 فروری 2014

بھارتی سپریم کورٹ نے آج جمعرات کے روز تامل ناڈو کی صوبائی حکومت کو 1991ء میں قتل کر دیے گئے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے سات میں سے تین قاتلوں کو رہا کرنے سے روک دیا۔ یہ ملزمان عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BCwr
خودکش بم حملے سے قبل لی گئی، راجیو گاندھی کی آخری تصویرتصویر: picture-alliance/dpa

نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس مقدمے سے متعلق ایک وکیل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے حکم کے مطابق اب تین ان مجرموں کو رہا نہیں کیا جا سکے گا۔

راجیو گاندھی کے قتل میں جن تین مجرموں کو کئی سال پہلے سزائے موت سنائی گئی تھی، ان کی طرف سے ملکی صدر کو کی گئی رحم کی اپیلیں سالہا سال تک صدارتی دفتر میں بغیر کسی فیصلے کے ہی پڑی رہی تھیں۔ متعدد بھارتی صدور نے ان اپیلوں کا دانستہ طور پر کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔

اس پر سپریم کورٹ نے اسی ہفتے منگل کے دن ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا تھا۔ یہ فیصلہ ان مجرموں کی طرف سے عدالت میں دائر کی گئی اس درخواست پر کیا گیا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی بہت طویل عرصہ قید میں گزارا ہے اور اب انہیں سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد انہیں دوہری سزا دینے کے مترادف ہو گا، جو کہ ایک غیر آئینی اقدام ہو گا۔

اس فیصلے کے بعد کل بدھ کے روز تامل ناڈو کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ ان سات مجرموں کو، جن میں سے ہر ایک اب تک 20 سال سے زائد کا عرصہ جیل میں کاٹ چکا ہے، رہا کر دیا جائے گا۔ اس پر بہت سے ناقدین نے اس ممکنہ اقدام کو تامل ناڈو کی حکومت کی طرف سے ریاست میں تامل ووٹروں کا دل جیتنے کی ’کھلی سیاسی کوشش‘ قرار دیا تھا اور اس کی مذمت بھی کی تھی۔ راجیو گاندھی کو تامل ناڈو میں ہی قتل کیا گیا تھا اور اس سال بھارت میں عام انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔

Rajiv Gandhi mit Indira Gandhi
راجیو گاندھی اپنی والدہ اندرا گاندھی کے ہمراہ، فائل فوٹوتصویر: AP

ریاستی حکومت کے راجیو گاندھی کے قاتلوں کو ’کافی سزا کاٹ چکنے‘ کے باعث رہا کرنے کے ارادوں کی آج جمعرات کے روز ملکی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی سخت مخالفت کی تھی۔ منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ ان مجرموں کی رہائی بھارتی ریاست اور جمہوریت کی روح کو نقصان پہنچائے گی۔

دریں اثناء منموہن سنگھ نے ایک طرف اگر ان مجرموں کی تامل ناڈو کی حکومت کی طرف سے آئندہ رہائی کو ’قانونی طور پر نامناسب‘ قرار دیا تو دوسری طرف نئی دہلی میں منموہن سنگھ ہی کی قیادت میں وفاقی حکومت نے آج ہی ملکی سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر دی تھی۔

اس اپیل میں درخواست کی گئی تھی کہ تامل ناڈو کی حکومت کو راجیو گاندھی کے قاتلوں کو رہا کرنے سے روکا جائے۔ اس پر بھارتی عدالت عظمیٰ نے تامل ناڈو حکومت کو ان مجرموں کو رہا کرنے سے روک دیا۔

بعد ازاں تامل ناڈو حکومت کے وکیل راکیش دویودی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج جمعرات کو جو حکم سنایا ہے، اس کے تحت صوبائی حکومت کو ان تین مجرموں کو رہا کرنے سے روکا گیا ہے، جن کی موت کی سزائیں منگل کو عمر قید میں تبدیل کر دی گئی تھیں۔ اس کے برعکس جن چار مجرموں کو شروع سے ہی عمر قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں، انہیں صوبائی حکومت رہا کر سکتی ہے۔

راجیو گاندھی کو 47 برس کی عمر میں مئی 1991ء میں انتخابی مہم کے دوران تامل ناڈو میں ایک تامل خود کش بم حملے میں 16 دیگر افراد کے ساتھ ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ قتل سری لنکا کے تامل ٹائیگرز کہلانے والے باغیوں نے کرایا تھا۔ اس مقدمے میں قتل کی منصوبہ بندی اور اس میں معاونت پر کل 26 ملزموں کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان میں سے بہت سے یا تو رہا ہو چکے ہیں یا انتقال کر چکے ہیں۔ اب ان میں سے صرف سات افراد جیل میں ہیں، جو عمر قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید