راجرر فیڈرر اپنی تیسویں سالگرہ کے قریب مستقبل کے لیے پرامید
4 اگست 2011کانفرنس کال کے ذریعے سوئٹزر لینڈ سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’کینیڈا کے عوام ہمیشہ سے میری سالگرہ کو بہت اہمیت دیتے آئے ہیں اور یہ ماضی کی نسبت کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوگی۔ تاہم اس بار یہ اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس دوران مانٹریال ماسٹرز بھی منعقد ہو رہا ہے۔‘‘
راجر فیڈرر جو سولہ مرتبہ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی عمر 30 سال ہونے پر کوئی فکر نہیں ہے۔
سوئٹزر لینڈ کے کھلاڑی نے پانچ سال قبل ٹورانٹو میں دو بار اعزاز جیتا تھا۔ تاہم اپنی سالگرہ کے نزدیک بھی راجر فیڈرر سکون سے اپنے ٹینس کیریئر کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’میں غالباﹰ ڈیڑھ سال مزید کھیل سکتا ہوں۔ میں اگلے سال ہونے والے اولمپکس کے بعد بھی کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ میری عمر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایمانداری کی بات ہے کہ میں 20 کے بجائے 30 سال کا ہونے پر زیادہ خوش ہوں۔ میرے لیے یہ بہترین وقت ہے۔‘‘
راجر فیڈرر 29 اگست سے شروع ہونے والے یو ایس اوپن میں شرکت کے لیے کافی پرجوش ہیں جس میں انہوں نے 2004 سے 2008 تک پانچ بار کامیابی حاصل کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ڈھائی ہفتوں سے پریکٹس کر رہے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں موسم کسی حد تک خوشگوار ہے، لہٰذا کھلی فضاء میں پریکٹس کرنے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
عالمی نمبر تین ٹینس کھلاڑی کا کہنا تھا، ’’میں اچھا کھیلتا رہا ہوں۔ لیکن مجھے ہمیشہ یہ احساس رہتا ہے کہ اصل امتحان میچ کے دوران ہوتا ہے۔‘‘
فیڈرر اپنے سب سے بڑے حریف رافائل ندال کے ساتھ غیر معمولی پوزیشن میں ہیں کیونکہ دونوں اس وقت عالمی نمبر ایک کھلاڑی اور ومبلڈن کے فاتح سربیا کے نوواک جوکووچ کو شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جوکووچ سے پہلے عالمی رینکنگ کی پہلی دو پوزیشنوں پر اسپین اور سوئٹزر لینڈ کے ان دونوں کھلاڑیوں کا راج تھا۔
تاہم فیڈرر نے اپنے تیسرے نمبر پر ہونے کو اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ مطمئن ہیں کیونکہ انہوں نے ماضی میں بہت سی شاندار کامیابیاں حاصل کر رکھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی صلاحیتوں اور حدود کا بخوبی علم ہے اور وہ ہر روز بہترین ٹینس کھیلنا چاہیں گے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: ندیم گل