1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رائف بداوی 9 سال سے سعودی جیل میں

17 جون 2021

بین الاقوامی دباؤ اور رہائی کی تمام تر کوششوں کے باوجود سعودی بلاگر رائف بداوی 2012 ء سے سعودی عرب کی قید کی صعوبتیں اُٹھا رہے ہیں۔ رواں ہفتے بداوی کی سزائے قید کے 9 سال مکمل ہونے پر مختلف حلقوں میں بحث جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3v5wP
Deutschland, Berlin: Demonstration für Raif Badawi
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

 

رائف بداوی 2014ء سے سعودی عرب میں قید ہیں۔ ان کی سزا کی وجہ ان کا بلاگ  ''سعودی فری لبرلز فورم‘‘ بنا تھا۔ سعودی حکام نے بداوی پر مذہبِ اسلام کے تناظر میں قدامت پسندانہ رویوں کی تضحیک اور سعودی عرب میں آزادئ اظہار رائے اور آزادئ مذہب کی حمایت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں جیل میں ڈال دیا تھا۔ دراصل سب سے پہلے انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی جسے بیرونی اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت اور دباؤ کے تحت دس سال کی سزائے قید اور ایک ہزار کوڑوں کے علاوہ 2 لاکھ 66 ہزار امریکی ڈالر کے جرمانے کی سزا میں تبدیل کر دیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کا پہلا آزادی اظہار ایوارڈ ، سعودی بلاگر رائف بدوی کے نام

بداوی کو وقت وقت سے کوڑے پڑتے رہے اور اس سزا پر عملدرآمد کا سلسلہ 2015 ء میں جنوری کے ماہ سے ہی شروع ہو چُکا تھا۔ بداوی کی قبل از وقت رہائی کا مطالبہ کرنے والی متعدد تحریکوں  کے پُر زور اصرار کے باوجود غالباً انہیں فروری 2022 ء تک جیل میں ہی اپنی سزا کاٹنا ہوگی۔

 رائف بداوی کی اہلیہ انصاف حیدر جو اب اپنے تین بچوں کے ساتھ کینیڈا میں زندگی بسر کر رہی ہیں، نے بتایا ہے کہ ان کے شوہر کو بدستور مشکلات کا سامنا ہے۔ قبل ازاں وہ جیل کی صورتحال کے خلاف احتجاج کے طور پر بھوک ہڑتال کر چُکے ہیں۔ ماضی میں بداوی کی کتابیں، ادویات اور دیگر سامان تک قید میں ضبط کیا جا چکا ہے۔

’’زخم ابھی بھرے نہیں، مزید کوڑے ایک ہفتے بعد‘‘

PK Europäisches Parlament - Foto von Raif Badawiا
2015 ء میں اسٹراسبرگ میں یورپی پارلمیان میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں رائف بداوی کی اہلیہ انصاف حیدر اپنے شوہر کی تصویر لیے۔تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

سفری پابندی؟

رائف بداوی کی اہلیہ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، '' بداوی جیل میں شدید نفسیاتی دباؤ اور انتشار کا شکار ہیں انہیں جلد از جلد رہائی ملنی چاہیے، میں امید کرتی ہوں کہ ایسا بہت جلد ہو جائے گا، سعودی عرب میں قوانین میں نرمی لائی جا رہی ہے، مردوں اور خواتین کے مابین مساوات، ملک جدیدیت کی طرف گامزن ہے۔ یہی سب کچھ رائف بداوی اپنے ملک کے لیے چاہتے تھے۔‘‘ بداوی کی شریک حیات نے تاہم اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا کہ ان کے شوہر کو دس برس کی سزائے قید کاٹنے کے بعد بھی ملک چھوڑنے کی اجارت نہیں دی جائے گی۔

سعودی بلاگر کو کھلے عام کوڑے مارے گئے

بداوی کو 2014 ء میں سنائی گئی تھی۔ سزا میں ایک عشرے تک ان پر سفری پابندی بھی شامل ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ  قید سے رہائی کے بعد بھی غالباً ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد رہے گی۔

بداوی اور انصاف حیدر کے تین بچے ہیں جو اب ٹین ایجرز ہو چُکے ہیں۔ اس اثناء میں وہ بغیر باپ کے پرورش پاتے رہے۔ ان کی ماں حیدر کہتی ہیں۔'' حالات سب سے زیادہ مشکل ان بچوں کے لیے ہیں کیونکہ جیسے جیسے ان کی عمریں بڑھ رہی ہیں ویسے ویسے ان پر یہ حقیقت واضح ہوتی جا رہی ہے کہ ان کے بچپن سے ہی ان کے والد لاپتہ ہیں۔‘‘

بداوی کو جیل میں مزید کوڑے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رائف بداوی فاؤنڈیشن

 

Berlin - Demonstration für Raif Badawi
برلن میں سعودی سفارتخانے کے سامنے بداوی کی سزا کے خلاف ہونے والا احتجاج۔تصویر: DW/N. Conrad

 

کینیڈین شہریت

اِرون کوٹلر مونٹریال میں قائم راؤل ولنبرگ سینٹر فار ہیومن رائٹس کے سربراہ ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے امور میں بداوی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے،'' دس سالہ سفری پابندی ہی دراصل انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بداوی کے خاندان کے دوبارہ متحد ہونےکی شرائط فراہم کرتی ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ اِرون کوٹلر کا ماننا ہے کہ بداوی کو کینیڈا کی شہریت دلوانے کی کوششیں اس وقت بہت اہم ہیں۔

سعودی بلاگر رائف بدوی کی بہن رہا کر دی گئی

کینیڈا میں کسی بھی شخص کے ' خصوصی اور غیر معمولی مشکل حالات سے دوچار ہونے‘ کی بنا پر  اُسےکینیڈا کی شہریت دی جا سکتی ہے۔ اس ملک کے شہریت ایکٹ کے تحت، جنوری میں پارلیمان کے ایوان زیریں نے ایک ایسے بل کی منظوری دی تھی جس سے بداوی کو شہریت ملنے کے امکانات روشن ہو گئے تھے۔ رواں ماہ یعنی جون کی چار تاریخ کو کینیڈا کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے بھی سعودی شہری بداوی کو کینیڈا کی شہریت دینے کی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔

یورپی یونین کا سخاروف پرائز رائف بدوی کے نام

Kanada Demonstration Freilassung Blogger Raif Badawi
کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں پارلیمان کی عمارت کے سامنے بداوی کی رہائی کے لیے ہونے والی ایک بڑی احتجاجی ریلی کی قیادت بداوی کی اہلیہ انصاف حیدر کر رہی ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/C. Burston

سینیٹ میں یہ بل کینیڈین سینیٹر Julie Miville-Dechene نے پیش کیا تھی۔ وہ کہتی ہیں،'' میرے خیال میں بداوی کو کینیڈا کی شہریت سے کئی فوائد حاصل ہوں گے۔ مثلاً بطور کینیڈین شہری حکومت بداوی کو کونسلر اور قانونی معاونت کے مزید مواقع فراہم کرے گی نیز بداوی کی جیل میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بھی ایک کونسلر جیل کا دورہ کر سکے گا۔‘‘

کینیڈین سینیٹر کے بقول،'' اس طرح کے دوروں اور کونسلر کی مدد سے بداوی کی نفسیاتی پریشانیوں میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح اُس کے لواحقین کو بھی کچھ راحت ملے گی۔‘‘

کرسٹن کنپ، کیتھرین شیئر/ ک م/ ع ح