1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذیابیطس کا مرض اور ڈپریشن، نئی تحقیق

11 دسمبر 2012

کسی بھی انسان میں ذیابیطس کے مرض کا آغاز اس مریض میں ڈپریشن اور موڈ سے متعلق دیگر مسائل کے خطرات کو دوگنا سے بھی زیادہ کر دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/17052
تصویر: picture-alliance/dpa

لیکن آسٹریلیا اور تائیوان میں محققین کی نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹائپ ٹو قسم کے ذیابیطس کی، اس مرض کے خلاف سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوائی میٹفورمین کی وجہ سے ان خطرات میں پچاس فیصد سے بھی زائد کی کمی کی جا سکتی ہے۔

Symbolbild Mann Midlife Crisis Wechseljahre
میٹفورمین کے استعمال کی وجہ سے مریضوں میں ڈیمینشیا کے واقعات اور پارکنسنز بیماری کے سامنے آنے کی شرح میں کافی کمی ہوجاتی ہےتصویر: Bilderbox

موناش یونیورسٹی کے ایک محقق مارک والکوئسٹ نے تائیوان میں بہت سے بالغ مریضوں کے طبی ریکارڈ کا بارہ سال سے بھی زائد عرصے تک تفصیلی جائزہ لیا۔ یہ ریسرچر اس نتیجے پر پہنچے کہ میٹفورمین کے استعمال کی وجہ سے مریضوں میں ڈیمینشیا کے واقعات اور پارکنسنز بیماری کے سامنے آنے کی شرح میں کافی کمی ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی مریضوں کے موڈ سے متعلق پیدا ہونے والے بہت سے دیگر مسائل بھی کم دیکھنے میں آتے ہیں۔

مارک والکوئسٹ اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر مریضوں میں میٹفورمین کو انسولین کی پیداوار میں اضافہ کرنے والی دوائی سلفونائل یوریا کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو اس سلسلے میں نتائج اور بھی زیادہ واضح اور حوصلہ افزا ہوتے ہیں۔

Diabetes in China
تصویر: picture-alliance/ANN/China Dai

مارک والکوئسٹ نے ابھی حال ہی میں بتایا کہ انہوں نے جن مریضوں کی صحت کا تقابلی جائزہ لیا، ان میں کافی زیادہ تعداد ایسے مریضوں کی بھی تھی جو میٹفورمین استعمال نہیں کرتے تھے۔ اپنی اس تحقیق کی تکنیکی تفصیلات کی وضاحت کرتے ہوئے پروفیسر مارک والکوئسٹ نے کہا، ’’ ہماری رائے میں اس عمل میں بنیادی کام یہ ہے کہ mitochondria کی کارکردگی اور خلیات کی بائیو انرجیٹکس کے درمیان واضح تعلق ہے۔ میٹفورمین جسم میں توانائی کے نظام کی ریگولیشن میں خرابیوں کو بظاہر دور کر دیتی ہے۔ شاید یہ کام ایک ایسے عمل کی وجہ سے ہوتا ہےجس کا ذمہ دار ایک AMP Kinase نامی انزائم ہوتا ہے‘‘۔

اس سلسلے میں جو مشترکہ ریسرچ کی گئی، اس میں تائیوان کے نیشنل ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور آسٹریلیا می‍ں میلبورن یونیورسٹی نے مل کر کام کیا۔ اس مشترکہ تحقیقی منصوبے کی سربراہی پروفیسر والکوئسٹ نے کی۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے بنیادی طور پر یہ تحقیق ٹائپ ٹوذیابیطس کے بارے میں کی ہے۔ لیکن انہیں امید ہے کہ اس ریسرچ کے نتائج کا اطلاق ٹائپ ون ذیابطس اور اس کے مریضوں پر بھی کیا جا سکتا ہے۔ تائیوان اور آسٹریلیا کے ماہرین کی یہ نئی ریسرچ ابھی حال ہی میں طبی تحقیقی جریدے medicine BMC میں شائع ہوئی تھی۔

(ij / ia (dpa