دہلی میں جرمن امداد سے چوسٹھ کھمبا کی دیکھ بھال
13 اپریل 2011اس معاہدے پر بدھ کے روز یہاں بھارت میں جرمنی کے سفیر تھامس مٹوسیک اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر (AKTC) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر رتیش نندا نے دستخط کئے۔ اس موقع پر ہندوستان میں ’جرمنی کا سال‘ کے ڈپٹی کمشنر مائیکل سائبرٹ بھی موجود تھے۔کابل میں مغل سلطنت کے بانی بابر کے مزار کے بعد یہ دوسرا مقبرہ ہے، جس کی تزئین کاری اور دیکھ بھال کے لیے جرمنی اور آغا خان فاونڈیشن مل کر کام کریں گے۔
جرمن سفیر تھامس مٹوسیک نے اس موقع پر ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس پروجیکٹ کو ہاتھ میں لینا جرمنی کے لئے فخر کی بات ہے کیونکہ حضرت نظام الدین کی بستی وہ جگہ ہے، جہاں سے صدیوں سے امن اور محبت کا پیغام پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہوتا رہے گا۔ انہو ں نے کہا کہ یہ ایک ایساروحانی اور ثقافتی مرکز ہے، جہا ں ہر فرقے اور مذہب کے افراد آتے ہیں۔ یہاں کثرت میں وحدت کی مثال دکھائی دیتی ہے اور اس سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے کثیرالثقافتی ملک سے یہ سبق ملتا ہے کہ مختلف رنگ و نسل کے لوگ کیسے مل جُل کر رہ سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا، ’آج کے دور میں ہم الگ تھلگ ہو کر نہیں رہ سکتے بلکہ ہمیں ایک دوسرے کی زبان اور ان کے مذہب کے بارے میں جاننا چاہیے‘۔
درگاہ حضرت نظام الدین کے سجادہ نشین پیر خواجہ احمد نظامی نے ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ جرمن حکومت اور آغا خان فاونڈیشن سے ملنے والی مالی امداد سے اس علاقے کو کافی فائدہ پہنچے گا:’’یہاں بہت ساری عمارتیں خستہ حال ہوگئی ہیں لیکن امید ہے کہ اب ان کی رونق دوبارہ بحال ہو سکے گی۔‘‘
آغا خان فاونڈیشن کے پروجیکٹ ڈائریکٹر رتیش نندا نے کہا کہ ان کامقصد صرف عمارتوں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے بلکہ وہ اس علاقے میں رہنے والوں کے طرز زندگی کو بھی بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت جرمن وزارت خارجہ اگلے دو برسوں کے دوران نئی دہلی میں بستی حضرت نظام الدین میں واقع چوسٹھ کھمبا کی تزئین کاری کے لئے 150000 یورو دے گی۔ چوسٹھ کھمبا عظیم مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر کے دودھ شریک بھائی مرزا عزیز کوکلتاش کا مقبرہ ہے۔ اس مقبرے کی تعمیر 1623-24ء میں ہوئی تھی۔ اس مقبرے کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ 64 ستونوں پر قائم ہے اور واحد ایسا مقبرہ ہے، جو مکمل طور پر سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔ وقت کی مار اور بے توجہی کے سبب یہ عمارت خستہ حال ہوگئی ہے اور اسے سدھارنے کی کوشش میں کچھ لوگوں نے ناتجربہ کاری میں اس کی چھت پر کنکریٹ بچھا دیے، جس سے مقبرے کو مزید نقصان پہنچا۔ اسی مقبرے سے ملحق اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کا مقبر ہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ بستی حضرت نظام الدین کی گنجان آبادی میں یہی وہ واحد جگہ ہے، جہاں سب سے بڑا اور کھلا میدان ہے۔
رتیش نند ا نے بتایا کہ چوسٹھ کھمبا کی تزئین کاری اور اس کی عظمت رفتہ کو بحال کرنا بہت بڑا کام ہے۔ کنکریٹ کے بوجھ کی وجہ سے کھمبے زمین میں دھنس گئے ہیں۔ یہ کام خاصا نازک اور مہین ہے۔ اس میں کم ا ز کم 18 مہینے کا وقت لگے گا۔ اس دوران اس مقبرے کے ارد گرد کے مکانات کو بھی درست کیا جائے گا۔
رپورٹ: افتخار گیلانی‘ نئی دہلی
ادارت: امجد علی