دہلی میں تابکار مادے کی موجودگی سے افراتفری
9 اپریل 2010نئی دہلی کے مغربی علاقے مایاپوری میں ایک کباڑ کے سٹور سے تابکارمادہ خارج ہونے سے کم از کم پانچ افراد بری طرح زخمی ہوگئے، جن میں سے دکان کا مالک دیپک جین اوراس کے ایک ساتھی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک کلومیٹر کے دائرے کی گھیرا بندی کردی ہے اور کسی کو آنے جانے کی اجازت نہیں ہے۔
اس علاقے میں کباڑ کی ایسی تقریباً 200 دکانیں ہیں اوراس بات کا خدشہ ہے کہ کچھ اور دکانوں میں بھی ایسا تابکار مادہ موجود ہوسکتا ہے۔ انتطامیہ کی طرف سے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ بہت زیادہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے تاہم جو افراد اس تابکار مادے سے متاثر ہوئے ہیں انہیں خون کی الٹیاں ہورہی ہیں، جسم کے بعض حصے جل گئے ہیں اور بال جھڑ گئے ہیں۔
بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹراور نرورا اٹامک پاور پلانٹ کے ماہرین نے ابتدائی جانچ کے بعد بتایا کہ یہ تابکارمادہ کوبالٹ 60 تھا۔ وزیراعظم ڈاکٹرمن موہن سنگھ اوروزیر داخلہ پی چدمبرم نے صورت حال کا جائزہ لیا جب کہ حکومت نے معاملے کی انکوائری کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔ خیال رہے کہ کوبالٹ 60 ان نو مادوں میں سے ایک ہے جن سے ڈرٹی بم بنایا جاسکتا ہے۔
اس دوران وزیراعظم واشنگٹن میں نیوکلیئر سیکیورٹی سمٹ میں شرکت کے لئے واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں۔ اس چوٹی کانفرنس میں 40 سے زیادہ ممالک نیوکلیائی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور نیوکلیائی سلامتی کو بڑھانے کے لئے قومی سطح پر کئے جانے والے اقدامات اور بین الاقوامی تعاون کے طریقہ کارپرتبادلہ خیال کریں گے۔
بھارتی خارجہ سیکریٹری نروپما راؤ نے اس حوالے سے کہا ”دہشت گردی کے سلسلے میں آپ کو ہماری تشویش کا علم ہے۔ نیوکلیائی آلات دہشت گرد گروپوں کے ہاتھ لگ جانے اور نیوکلیائی مادو ں تک ان کی رسائی کے بارے میں بھی آپ ہماری تشویش سے واقف ہیں۔ ہم بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں تک دہشت گردوں کی رسائی کو روکنے، نیوکلیائی مادوں اور تنصیبات کے تحفظ اورایسے مادوں کی غیرقانونی خریدوفروخت کو روکنے کے لئے میعار قائم کرنے اور اسے نافذ کرنے کے لئے 2002 سے ہی اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کررہے ہیں۔"
نروپما راؤ نے مزید کہا کہ بھارت اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اگر انتہاپسند نیوکلیائی تنصیبات تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں تو یہ پوری دنیا کے لئے خطرناک ہوگا لیکن بھارت اور اس کے پڑوسیوں کے لئے سب سے زیادہ خطرے کی بات ہوگی۔ بھارت کا خیال ہے کہ نیوکلیائی تنصیبات کے تحفظ میں پاکستان کی طرف سے ذرا سی بھی چوک انتہائی ہلاکت خیز ثابت ہوسکتی ہے۔ نیوکلیائی امور سے متعلق بھارت کی سابق سفیر ارون دھتی گھوش نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ” اگر القاعدہ اور لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کے ہاتھ تابکار مادے یاFissile Materials آجائیں تویہ اسے ڈرٹی بم کے طور پراستعمال کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان تو نہیں ہے کہ کوئی نیوکلیئر بم ا ن کے ہاتھ لگے لیکن اگر نیوکلیائی مادے ان کے ہاتھ لگ گئے تب بھی وہ ہمارے لئے ہمارے شہروں کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ وہ اسے استعمال کر سکتے ہے اس لئے نیوکلیائی دہشت گردی ہمارے لئے انتہائی تشویش کا سبب ہے“۔
بھارت نیوکلیائی سیکورٹی کے حوالے سے واشنگٹن کانفرنس کو کافی اہمیت دے رہا ہے۔ جب ہم نے ارون دھتی گھوش سے پوچھا کہ یہ بھارت کے لئے کتنا اہم ہے تو انہوں نے کہا کہ بھارت اس کی حمایت اس لئےکررہا ہے کیوں کہ وہ نیوکلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کو ہمیشہ سے ترجیح دیتا رہا ہے۔”نیوکلیائی دہشت گردی ہمارے لئے انتہائی تشویش کا موجب ہے کیوں کہ ہم پہلے سے ہی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ہمیں ایک ایسا عالمی میکانزم بنانے کے لئے کام کرنا چاہئے جس سے نیوکلیائی مادوں تک انتہا پسندوں اوردہشت گردوں کی رسائی کو ناممکن بنادیا جائے۔
ارون دھتی گھوش کا کہنا ہے کہ نیوکلیائی ہتھیاروں پر روک لگانا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بعض ممالک اسے دوسروں کو دھمکانے کے لئے درپردہ استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کی واضح مثال ہے۔
رپورٹ: افتخارگیلانی، نئی دہلی
ادارت : افسر اعوان