1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں توسیع

عدنان اسحاق20 مئی 2016

امریکا نے دہشت گرد تنظیموں کی اپنی فہرست توسیع کا اعلان کیا ہے۔ واشنگٹن حکام کے مطابق لیبیا، یمن اور سعودی عرب میں موجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی شاخیں بھی اب دہشت گرد تنظیموں کی عالمی فہرست میں شامل کر لی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IrzF
تصویر: Getty Images/N.Hassan

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے آئی ایس کی ان ذیلی شاخوں کو دہشت گرد قرار دینے کے علاوہ ان کے چھ سہولت کاروں کو بھی اپنی طرف سے پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی یہ تین شاخیں ’خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد‘ تنظیمں ہیں۔ اس پابندی کے سبب اب ان گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر پابندیاں اور جرمانے عائد کیے جا سکیں گے۔

اس سے قبل لیبیا میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی شاخ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ تینوں گروپ نومبر 2014ء میں اس وقت منظر عام پر آئے تھے، جب آئی ایس کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے لیبیا، یمن اور سعودی عرب میں لڑنے والے جنگجوؤں کی بیعت قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یمن میں آئی ایس کے ذیلی تنظیم نے مارچ 2015ء میں صنعاء میں دو مختلف مساجد پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ ان واقعات میں 120 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Jemen Huthi Rebell in Sanaa
تصویر: Reuters/M. al-Sayaghi

سعودی عرب میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی حامی سوچ رکھنے والے عناصر شیعہ مسلک کی مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انہوں نے کویت میں بھی شیعہ افراد پر حملے کیے ہیں۔ اسی طرح آئی ایس کی یمنی شاخ پر الزام ہے کہ اس نے مصر کے اکیس قبطی مسیحیوں کو اغوا کر کے قتل کیا تھا۔ تاہم اس کے علاوہ بھی اس طرح کے کئی واقعات اسی تنظیم کے کھاتے میں جاتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزارت خزانہ نے ان دہشت گرد تنظیموں کو مالی امداد فراہم کرنے کے الزام میں چھ افراد پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد القاعدہ، النصرہ فرنٹ، جزیرہ نما عرب کی القاعدہ اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مالی ڈھانچوں کو ناکارہ بنانا اور ان تنظیموں کے لیے چندے جمع کرنے کے سلسلے کو ختم کرنا ہے۔ ان پابندیوں کی زد میں لبیبا کا ایک شہری بھی ہے، جس پر جزیرہ نما سینائی میں آئی ایس کی شاخ کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس شخص نے لاکھوں ڈالر کا اسلحہ اور گولہ بارود لیبیا سے مصر میں سینائی کے علاقے میں پہنچایا۔