دہشت پسندانہ حملے کے بعد لاہور کی فضا خوف اور سوگ سے عبارت
4 مارچ 2009پاکستانی شہر لاہور کی فضا کل صبح سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت پسندانہ حملے کے بعد سے خوف اور سوگ کی ملی جلی کیفیت کی عکاسی کر رہی ہے۔ گذشتہ شب پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تحقیقاتی ٹیموں کو اہم شواہد ملے ہیں اور اگلے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر اندر اہم ابتدائی نتائج سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب اپنی اِس پریس کانفرنس میں گورنر سلمان تاثیر نے کہا: ’’پروگریس ہوا ہے، کافی پروگریس ہوا ہےلیکن مَیں جلد بازی نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ مَیں کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتا ہوں کہ کوئی سیکیورٹی لیپس ہوا ہے یا نہیں ہوا ہے۔ ہم صورتحال پر نظر رکھ رہے ہیں۔ کل تک ہم انکوائری کسی اسٹیج پر لے آئیں گے۔ ہم تحقیقات بھی کریں گے۔ ہم ساری سیکیورٹی ایجنسیوں کو ساتھ لے کر پھر ہم فیصلہ کریں گے۔‘‘
پولیس اسٹیشن گلبرگ میں نامعلوم حملہ آوروں کےخلاف قتل اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ حملے کے فوراً بعد جائے حادثہ کے نواحی علاقے سے گرفتار کئے جانے والے ایک مشکوک شخص کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں حساس اداروں کے افسران اُس سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ لاہور پولیس نے ایک بڑے سرچ آپریشن کا آغاز کیا ہے، جس کے دوران شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے اور اب تک ایک سو سے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سانحہء لاہور میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازِ جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی۔ اِس موقع پر مرنے والوں کو سلامی دی گئی اور اُن کے لواحقین کے لئے بیس بیس لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا۔
اِسی دوران لاہور کے شہری لبرٹی چوک میں جائے حادثہ پر جا کر اُن پولیس اہلکاروں کے لئے گلدستے رکھتے رہے، جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر سری لنکا کے مہمان کھلاڑیوں کی جانیں بچائیں۔ ساتھ ساتھ موم بتیاں بھی روشن کی گئیں۔
دریں اثناء سری لنکا کی ک رکٹ ٹیم کے کھلاڑی اپنے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ لاہور ایئر پورٹ پر اُنہیں الوداع کہنے والوں میں پاکستانی کرکٹ بورڈ کے حکام کے علاوہ آنکھوں میں آنسو لئے پاکستانی ٹیم کے کپتان یونس خان بھی شامل تھے۔