1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

دنیا کے مختلف ممالک میں جنگلاتی آگ بدستور بے قابو

11 اگست 2021

اس وقت یورپ، امریکا اور شمالی افریقہ کے بعض ملکوں میں جنگلاتی آگ سے شدید جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے۔ مختلف بستیوں کو خالی کرایا جا رہا ہے تا کہ انسانوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

https://p.dw.com/p/3yqWn
BdTD | Griechenland | Waldbrände
تصویر: Angelos Tzortzinis/AFP/Getty Images

اس وقت امریکا میں کیلیفورنیا کے علاقے میں جنگلاتی آگ سے خوف ہراس پایا جاتا ہے، ایسا ہی صورت حال کا سامنا یورپ میں یونان اور اٹلی کو ہے۔ شمالی افریقہ میں الجزائر میں لگنے والی آگ سے چالیس سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں اور روس کے علاقے سائبیریا میں لگی آگ نے بھی قریبی انسانی بستیوں میں پریشانی کی لہر پیدا کر رکھی ہے۔ ترکی بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا کر چکا ہے۔

جنوبی ترکی کی جنگلاتی آگ، ہلاکتیں چار ہو گئیں

الجزائر میں بیالیس افراد ہلاک

شمالی افریقی ملک الجزائر کے علاقے کابیلیا میں لگی جنگلاتی آگ سے مرنے والوں کی تعداد بیالس تک پہنچ گئی ہے۔ ان ہلاک شدگان میں پچیس فوجی بھی شامل ہیں جو آگ بجھانے کے عمل میں شریک تھے۔ الجزائر کی وزارتِ دفاع کے مطابق کئی دوسرے فوجی بھی آگ سے شدید جھلس گئے ہیں۔ حکومت نے مزید فوجیوں کو کابیلیا روانہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

Waldbrände in Algerien
الجزائر کے علاقے کابیلیا میں لگی جنگلاتی آگ سے مرنے والوں کی تعداد بیالس تک پہنچ گئی ہےتصویر: Abdelaziz Boumzar/REUTERS

کابیلیا کے پہاڑی علاقے میں پھیلی ہوئی آگ سے اٹھنے والے گہرے دھوئیں کو دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ آگ قریب پچاس جنگلاتی مقامات پر لگی ہوئی ہے۔ کابیلیا کا علاقہ ملکی دارالحکومت سے مشرق میں بحیرہ روم کے کنارے پر واقع ہے۔

الجزائری وزیر داخلہ کامل بلجود نے بتایا ہے کہ آگ پیر نو اگست کو بھڑکی تھی اور انہوں نے اس کی ذمہ داری ایسے افراد پر ڈالی جو مجرمانہ ذہنیت کے حامل ہیں اور آگ بھڑکانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بلجود نے آگ لگانے والے مجرمانہ ذہنیت کے افراد کے حوالے سے مزید تفصیل مہیا نہیں کی۔

طوفانوں، سیلابوں، جنگلاتی آگ اور خشک سالی سے لاکھوں انسان بے گھر

یونان میں جنگلاتی آگ بے قابو

یونانی علاقے پیلوپنیزے میں آگ بھڑکنے سے مزید بیس دیہات کو خالی کروا لیا گیا ہے۔ پیلوپنیزے کا علاقہ قدیمی بستی اولمپیا کے نزدیک ہے۔ اسی اولمپیا کے مقام پر اولمپک گیمز کی شمع روشن کی جاتی ہے۔ 

اس یورپی ملک میں گزشتہ نو ایام سے آگ لگی ہوئی ہے۔ آگ بجھانے والے محکمے کے درجنوں افراد آگ کو بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یونانی سرزمین پر پانچ سو سے زائد مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ بے شمار دیہات جل چکے ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یونانی حکام کو خشک موسم اور تیز ہوا کا بھی سامنا ہے اور جنگلاتی آگ اس باعث بھی قابو نہیں آ رہی۔

Griechenland I Waldbrände in Evia I 07/08/2021
یونانی جزیرے ایویا میں لگی آگ پر ہیلی کاپٹرز سے پانی پھینکنے کا سلسلہ شروع ہےتصویر: Petros Karadjias/AP/picture alliance

یونان میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے دیگر یورپی ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں۔ ان ملکوں میں جرمنی، چیک جہمہوریہ، برطانیہ اور فرانس بھی شامل ہیں۔ روس نے بھی آگ بجھانے کے لیے اپنا عملہ یونان بھیج دیا ہے۔

ابھی تک گورتینیا میں لگی آگ بہت شدید اور بے قابو ہے۔ ایک جزیرے ایویا کے ساحلی مقام پیفکی کی جنگلاتی جھاڑیوں میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ پیفکی میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے واٹر بموں کے علاوہ ہیلی کاپٹروں سے بھی پانی پھینکا جا رہا ہے۔

امریکی جنگلاتی آگ: اوریگن میں ’بڑی تباہی‘

کیلیفورنیا کے علاقے ڈکسی میں لگی آگ

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے ڈکسی کی جنگلاتی جھاڑیوں میں لگی آگ قریب ایک ماہ سے درختوں اور علاقے کو خاکستر کر رہی ہے۔ مقامی فائر فائٹرز محکمے کے ترجمان ایڈون زونیگیا کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کئی مقامات پر آگ شدید ہے۔ اس آگ کی وجہ سے ایک ہزار عمارتین جل چکی ہیں اور ساڑھے پانچ سو مکانات بھی راکھ ہو چکے ہیں۔ اس آگ کی وجہ سے ایک گاؤں گرین وِل پوری طرح جل چکا ہے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈکسی میں لگی آگ سے کم سے کم چودہ ہزار عمارتیں خطرے کا شکار ہیں۔ یہ عمارتیں ڈکسی کی پہاڑیوں میں واقع ہیں۔ فائر بریگیڈز عملے کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانا ابھی تک بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ تیز ہوا میں کمی اور جلد بارش کا امکان نہیں۔

ڈکسی کے قریبی علاقے میں آگ چودہ جولائی سے بھڑکی ہوئی ہے اور یہ سات سو چھیاسی مربع میل میں پھیلی ہوئی ہے۔ کیلیفورنیا کے کسی ایک علاقے میں لگی یہ سب سے بڑی آگ قرار دی گئی ہے۔

سائبیریا میں آگ

روسی علاقے سائبیریا کے شہر یاکوٹسک کے جنگلاتی علاقے بھی شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ سائبیریا میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ حالیہ موسم گرما میں یاکوٹسک اور گرد و نواح میں ٹمپریچر انتالیس ڈگری سیلسیئس تک پہنچ گیا تھا۔ رواں برس اس علاقے میں گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں کی شدید خشک سالی بھی پائی گئی ہے۔ اس وقت لگی آگ کو متاثرہ علاقے میں بحران سے بھی تعبیر کیا گیا ہے۔ یاکوٹسک کا علاقہ  بحر قطب شمالی کے قرب میں ہے۔

Russland | Waldbräne in Sibirien
روسی علاقے سائبیریا کے شہر یاکوٹسک کے جنگلاتی علاقے بھی شدید آگ کی لپیٹ میں ہیںتصویر: Maksim Slutsky/AP/picture alliance

یاکوٹسک میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں سینکڑوں فائر فائٹرز مصروف ہیں۔  یہ اس خطے میں لگنے والی سب سے بڑی آگ قرار دی گئی ہے۔ ایک درجن سے زائد جنگلاتی علاقوں میں بھڑکی آگ تک رسائی بھی ایک مشکل امر بتایا گیا ہے۔

سائبیریا کے یاکوتیا علاقے کے شہر گورنی کے انتظامی افسر نیکیتا اندریئف کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے میں افرادی قوت کی کمی بھی حائل ہے۔ رواں برس لگنے والی مختلف جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک ساڑھے گیارہ ملین ہیکٹرز علاقہ خاکستر ہو چکا ہے۔

اسپین میں آگ لگنے کا امکان

رواں برس اسپین کو بھی شدید گرمی کا سامنا ہے۔ درجہ حرارت چوالیس ڈگری سیلسیئس کو چھونے لگا ہے اور اس باعث حکام جنگلات میں آگ بھڑکنے کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے۔ مختلف علاقوں میں انتظامی ادارے چوکس ہیں۔

رواں برس چھبیس جولائی کو کاتولانیا کے دو جنگلاتی مقامات پر آگ لگی اور اس نے پندرہ سو ہیکٹرز سے زائد رقبے کو جلا ڈالا تھا۔ اس آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔

Griechenland | Waldbrände
یئونان اور اسپین کے بعد شدید گرم موسم کی وجہ سے اٹلی میں بھی جگلاتی آگ بھڑک اٹھی ہےتصویر: ALEXANDROS AVRAMIDIS/REUTERS

پرتگال کی آگ سے بچاؤ کی تیاریاں

پرتگالی وزیر اعظم نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ گرم موسم میں جنگلاتی آگ کے خطرے سے آگاہ رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہیں۔ اس وقت پرتگال میں چند مقامات پر ہلکی نوعیت کی جنگلاتی آگ کے لگنے کی اطلاعات ہیں۔

۔کیلیفورنیا کی جنگلاتی آگ، 1000 سے زائد لاپتہ

پرتگالی حکومت نے مختلف مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے بارہ ہزار فائر فائٹرز کو چوکس کر رکھا ہے۔ تین ہزار کے قریب پانی پھینکنے والی بھاری ٹینکر وہیکلز بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ان کے علاوہ ساٹھ پانی پھینکنے والے ہوائی جہاز بھی تیار ہیں۔

لزبن حکومت کی کوششوں سے پرتگال نے آگ کے پھیلاؤ کو کسی حد تک کنٹرول کر رکھا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2017 میں پرتگال میں جنگلاتی آگ سے ایک سو سے زائد انسان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور گزشتہ چار برسوں میں جنگلاتی آگ سے مزید کوئی ہلاک نہیں ہوا ہے۔

ع ح/ک م (اے یاف پی، اے پی، روئٹرز)