1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہوینیزویلا

دنیا کے سب سے بڑے پاؤں کے لیے جوتے تیار

15 ستمبر 2021

ان جوتوں کا سفر جنوبی امریکا کے شہر کراکس میں جا کر اختتام پذیر ہوگا کیوں کہ اس شہر کے مضافات میں ایک ایسا شخص رہتا ہے، جس کے پاؤں دنیا میں سب سے بڑے ہیں۔ جرمنی کے اس ماہر موچی کے گاہک دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/40MDd
Deutschland Herrenschuhe mit Übergröße
تصویر: Friso Gentsch/dpa/dpa/picture alliance

جرمنی کے علاقے میونسٹرلانڈ کے کشف دوز گیورک ویسلز عام لوگوں کے بجائے ایسے خاص لوگوں کے لیے جوتے تیار کرتے ہیں، جنہیں دنیا بھر کی دکانوں سے اپنے غیر معمولی پیروں کے لیے مناسب جوتے نہیں ملتے۔ جرمنی کے اس موچی نے جوتوں کے حوالے سے کئی عالمی ریکارڈ اپنے نام کر رکھے ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے پیروں کے لیے جوتے تیار کرنے کے لیے گیورک ویسلز نے رواں برس مئی میں جنوبی امریکا تک کا سفر کیا تھا تاکہ وہاں موجود ایک سترہ سالہ لڑکے کے پاؤں کا ناپ لے سکیں۔ اس لڑکے کے جوتوں کا سائز 66 نمبر ہے اور یہ لاطینی امریکی ملک وینزویلا کے شہر کراکس کے مضافات میں رہتا ہے۔

Deutschland | Schuhe made in Germany für größte Frau der Welt
تصویر: Horst Ossinger/dpa/picture alliance

گیورک ویسلز کے مطابق اس نوجوان کو ایکرومیگلی نامی بیماری ہے۔ یہ پیٹیوٹری غدود کا ایک ایسا کینسر ہے، جس میں پاؤں اور ہاتھ غیرمعمولی طور پر بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔

گیورک ویسلز کے مطابق نوجوان جیسن روڈریگوئز کے پاؤں 44 سینٹی میٹر لمبے ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے اس نے جوتے نہیں پہنے۔ معلوم ریکارڈ کے مطابق ابھی تک دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے، جس کے پاؤں 44 سینٹی میٹر لمبے ہوں۔ گیورک ویسلز بڑے سائز کے جوتے تیار کرنے کے ماہر مانے جاتے ہیں اور دنیا کے سب سے دراز قد شخص سلطان گوئزن کے جوتے بھی یہی تیار کرتے ہیں۔

جیسن روڈریگوئز اب کراکس سے تقریباﹰ ایک گھنٹہ دوری پر جرمنی سے آنے والے اپنے ان خاص جوتوں کا انتظار کر رہا ہے۔ گیورک ویسلز کو اس نوجوان کا علم ایسے ہوا تھا کہ متاثرہ لڑکے کے خاندان نے انہیں تصاویر بھیجی تھیں اور اس حوالے سے مدد کرنے کے لیے کہا تھا۔ ان تصاویر کی مدد سے گیورک ویسلز صحیح ناپ نہیں لے سکتے تھے اور اسی وجہ سے انہیں خود وینزویلا جانا پڑا۔

Essen, Deutschland | Sandalen für die größten Füße der Welt
تصویر: Bernd Thissen/dpa/picture alliance