1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے سب سے بڑے مجسمے کا افتتاح

31 اکتوبر 2018

بھارت میں دنیا کے بلند ترین مجسمے کا افتتاح دھوم دھام اور آتش بازی کے بڑے مظاہرے کے ساتھ کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر سکیورٹی بھی انتہائی سخت تھی۔ دوسری طرف 600 میٹر بلند اس مجسمے کی لاگت پر مقامی گروپس سراپا احتجاج ہیں۔

https://p.dw.com/p/37PzT
Indien Einweihung der Statue of Unity
تصویر: Reuters/A. Dave

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کی تحریک آزادی کے ایک اہم رہنما سردار والبھ بھائی پٹیل کے 182 میٹر بلند اس مجسمے کی رونمائی کی۔ اس موقع پر بھارتی ایئرفورس کے جیٹ طیاروں نے فضائی کرتب دکھائے جب ہیلی کاپٹرز نے اس مجسمے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ اس کے علاوہ سبز، نارنجی اور سفید رنگ کی آتش بازی بھی کی گئی جو بھارتی پرچم کے رنگ ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کے درجنوں رہنماؤں کو اس مجسمے کی نقاب کشائی سے قبل گرفتار کر لیا گیا۔

نریندر مودی نے مجسمے کی رونمائی کے موقع پر سردار پٹیل کی 1947ء میں تقسیم بر صغیر کے بعد ملک کو متحد کرنے کے لیے ’اسٹریٹیجک سوچ‘ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا، ’’آج کا دن بھارت کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔‘‘ سردار پٹیل کے اس مجمسے کو مجسمہ اتحاد یا ’اسٹیچو آف یونیٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ مودی کے مطابق یہ مجسمہ، ’’ہماری انجینیئرنگ اور تیکنیکی دلیری کی علامت ہے۔‘‘

Indien Statue of Unity
'اسیٹیچو آف یونیٹی‘ نامی سردار پٹیل کا یہ مجسمہ امریکا کے مجسمہ آزادی سے قریب دو گنا اونچا ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

یہ مجسمہ بھارتی ریاست گجرات کے ایک دور دراز حصے میں تعمیر کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مجسمے کی رونمائی کے وقت اس کے گرد پانچ ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔ اس میگا پراجیکٹ کی تکمیل پر چار برس سے زائد عرصہ لگا۔ اس کی تعمیر میں شریک ساڑھے تین ہزار ورکرز میں سینکڑوں چینی بھی شامل تھے۔

ریاست گجرات کے ضلع نربدا کے ایک کمیونٹی گروپ لیڈر آنند مزگاؤنکر کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار منگل کی شب 12 افراد کو مقامی پولیس اسٹیشن لے گئے۔ پولیس نے تاہم اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے کسی کو حراست میں لیا۔ حکام کی طرف سے مقامی افراد کے متوقع احتجاج کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے گئے تھے۔ مقامی افراد کا تقاضہ ہے کہ جس زمین پر 29.9 بلین بھارتی روپے (400 ملین امریکی ڈالرز) سے یہ مجسمہ تعمیر کیا گیا ہے اس کی قیمت انہیں ادا کی جائے۔ مقامی آبادیوں کے 22 مقامی سربراہوں نے مودی کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس مجسمے کی رونمائی سے باز رہیں۔

Indien Einweihung der Statue of Unity
مجسمے کی رونمائی کے وقت اس کے گرد پانچ ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔تصویر: Reuters/A. Dave

'اسیٹیچو آف یونیٹی‘ نامی سردار پٹیل کا یہ مجسمہ امریکا کے مجسمہ آزادی سے قریب دو گنا اونچا ہے۔ اس کی تیاری میں قریب ایک لاکھ ٹن کنکریٹ اور اسٹیل استعمال ہوا ہے۔ اس مجسمے کو دیکھنے کے لیے 153 میٹر بلند ڈیک میں داخلے کے لیے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت شروع کر دی گئی ہے جس کی قیمت 350 بھارتی روپے ہے۔ یہ رقم 4.75 امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ بھارتی حکام کو امید ہے کہ ریاست گجرات کے دور دراز مقام پر بنائے گئے اس مجسمے کو روزانہ قریب 15 ہزار افراد دیکھنے کے لیے آئیں گے۔ اس مجسمے سے قریب ترین شہر ودودرا ہے جو 100 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔

ا ب ا / ع ح (اے ایف پی)