1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی قدیم ترین غار پینٹنگ دریافت

15 جنوری 2021

انڈونیشیا میں ایک غار میں ہزاروں سال پرانی ڈرائنگ دریافت ہوئی ہے۔ قبل از تاریخ کی یہ پینٹنگ ایک خنزیر کی ہے اور ایک میٹر سے زائد لمبی ہے۔ اس کی تفصیلات ایک سائنسی میگزین میں شائع کی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3nxhz
Indonesien l Höhlenmalerei in Sulawesi
تصویر: Maxime Aubert/Griffith University/AFP

اس دریافت کا سہرا ایک انڈونیشی ریسرچر طالب علم بسران برہان کے سَر جاتا ہے۔ برہان ایک مقامی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی ایک ٹیم کے ساتھ جزیرے سولاویسی کی گھنی جنگلاتی پہاڑیوں میں اپنے تحقیقی پراجیکٹ کے حوالے سے کھوج لگا رہے تھے کہ انہیں ایک غار میں یہ پینٹنگ ملی۔

ہزاروں سالی پرانی ڈرائنگ

ماہرین کا خیال ہے کہ سولاویسی میں دستیاب ہونے والی ڈرائنگ یا پینٹنگ کم از کم پینتالیس ہزار سال پرانی ہے۔ یہ تصویر بڑی جسامت کے ایک جنگلی سؤر کی ہے۔

Indonesien | Vermutlich älteste Jagd-Malerei entdeckt
اندونیشیا میں قبل ازیں چوالیس ہزار سالہ قدیمی راک پینٹنگ دستیاب ہوئی تھیتصویر: Reuters/Courtesy of Indonesia's National Research Centre for Archaeology/Griffith University

سولاویسی جزیرے پر مشہور آسٹریلوی گرفتھ یونیورسٹی کے ماہرین بھی تلاش کے عمل میں مصروف ہیں۔ اس تلاش میں انڈونیشی ماہرین آثار قدیمہ بھی شریک تھے۔ گرفتھ یونیورسٹی کے اہلکار بھی انڈونیشی ٹیم کا حصہ تھے۔ اس پینٹنگ کی تفصیلات معتبر سائنسی جریدے 'سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع کی گئی ہیں۔برفانی دور کی جرمن غاریں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل

قدیم ترین نمونہٴ فن

آسٹریلیا کی گرفتھ یونیورسٹی کی ٹیم میں شامل ایک محقق ایڈم براؤن کا کہنا ہے کہ قبل از تاریخ کی تصویر چونے کی ایک کان میں سے ملی ہے اور اس کو بلاشبہ دنیا کی قدیم ترین پینٹنگ قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایڈم براؤن کا تعلق گرفتھ یونیورسٹی میں قائم آسٹریلین ریسرچ سینٹر برائے ارتقائے انسانی سے ہے۔ وہ تلاش میں مصروف ٹیم کے نائب سربراہ بھی ہیں۔ قدیم ترین تصویر میں جنگلی سؤر کی لمبائی ایک سو چھتیس سینٹی میٹر ہے اور یہ ایک نر خنزیر ہے۔ تصویر کے اوپر دو ہاتھوں کے نشان بھی ہیں اور ان کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ مصور کے ہو سکتے ہیں۔خيبر ايجنسی ميں غاروں ميں رہائش آج بھی ايک حقيقت

لیانگ ٹیڈوگنگے غار

جس جنگلاتی پہاڑیوں میں یہ غار موجود ہے، اس کا نام لیانگ ٹیڈوگنگے ہے۔ اس کے چاروں طرف کیلشیئم یا چونے کے پہاڑ اور چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ یہ علاقہ قریب سے گزرتی سڑک سے ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے۔ غار کے مقام تک رسائی صرف خشک موسم میں ممکن ہے اور بارش یا برسات کے موسم میں چونے کی چٹانوں کے ارد گرد تیز رفتار پانی بہہ رہا ہوتا ہے اور غار تک پہنچنا ممکن نہیں۔ بھارت متنازعہ علاقے کی ایک غار کی ہندو زیارت میں اضافہ کے لیے کوشاں

اس غار کے قریب آباد بستیوں میں بُوجِس کمیونٹی رہتی ہے اور انہوں نے طالب علم بسران برہان کو حیرت کے ساتھ بتایا کہ وہ اس علاقے میں پھرتے رہتے ہیں لیکن انہیں یہ تصویر کبھی دکھائی نہیں دی۔

مانسی شائلاجا گوپالاکرشن (ع ح، ع ا)