1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کا سیاسی پیغام ہو سکتا ہے؟

13 مئی 2022

ماؤنٹ ایورسٹ کو حال ہی میں سر کرنے والے کئی مہم جوؤں میں ایک یوکرینی کوہ پیما بھی تھیں۔ اس خاتون کوہ پیما کے سفر کو نہایت جذباتی قرار دیا گیا اور انہوں نے اس کامیابی پر اقوامِ عالم کو ایک سیاسی پیغام بھی دیا۔

https://p.dw.com/p/4BGTk
Antonina Samoilova | ukrainische Bergsteigerin
تصویر: Prakash Mathema/AFP/Getty Images

دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کا رواں برس کا کچھ ہفتوں پر مشتمل سیزن شروع ہو گیا ہے۔ اس کی شروعات پر درجنوں افراد نے چوٹی کی بلندی تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ ان میں ایک انتونینا سموئلوا بھی شامل تھیں۔ انہوں نے جب چوٹی سر کی تو ان کی پشت پر بیگ کے ساتھ یوکرینی جھنڈا لہرا رہا تھا۔

ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی 8849 میٹر ہے۔ اس کے پہاڑی سفر کو شروع کرنے سے قبل انتونینا  سموئلوا نے انسٹا گرام پر ایک پیغام بھی چھوڑا تھا۔ اس پیغام میں 33 برس کی خاتون کوہ پیما نے کہا کہ دنیا کے لیے واضح کرنا چاہتی ہوں کہ یوکرین ابھی تک جنگ میں مصروف ہے اور وہ جنگ جیتنے تک حالتِ جنگ میں رہیں گے۔

سرباز خان، آٹھ کلومیٹر سے بلند 10 چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی

ابھی مزید 317 کوہ پیما دنیا کی بلند ترین چوٹی کو فتح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان کو ایسا کرنے کا اجازت نامہ جاری کیا جا چکا ہے۔ انتونینا سموئلوا وہ واحد یوکرینی کوہ پیما ہیں، جنہیں نیپالی حکومت نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی اجازت دی ہے۔

Freies Bildformat: Mount Everst, Bild 2
ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی 8849 میٹر ہےتصویر: www.amical.de

روسی کوہ پیماؤں پر کوئی پابندی نہیں

کئی یوکرینی کوہ پیماؤں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے منصوبے کو ختم کر دیا ہے کیونکہ ان کا ملک اس وقت روس کی نافذ کردہ جنگ میں مصروف ہے۔ روسی کوہ پیما بھی مہم جوئی میں اس سال بھی نیپال پہنچیں گے۔ سن 2022 میں مجموعی طور پر نیپالی حکومت نے 408 کوہ پیماؤں کو اجازت نامے جاری کیے ہیں حالانکہ اس ملک کے کچھ علاقوں میں کووڈ انیس کی وبا کا پھیلاؤ بھی دوبارہ ہو چکا ہے۔

رواں برس کے کوہ پیمائی کے سیزن سے قبل مختلف حلقوں نے کھٹمنڈو حکومت سے کہا تھا کہ وہ روسی کوہ پیماؤں کو بلند پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنے سے روک دے کیونکہ بہت سارے دوسرے کھیلوں میں ایسا کیا جا چکا ہے۔ نیپالی حکومت نے ایسے مطالبات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

کے ٹو نے ایک اور جان لے لی

کوہ پیمائی اور توجہ کی طلب

ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے ماضی میں کئی مرتبہ سیاسی اور سماجی نوعیت کے پیغامات بھی دے چکے ہیں اور ان کی پذیرائی بھی ہوئی۔ ماہرین کے مطابق دنیا کی بلند ترین چوٹی ہر وقت انسانی ذہن میں رہتی ہے اور اس کے سر کرنے والوں کا پیغام بھی ان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔

Kami Rita Sherpa, nepalesischer Bergsteiger
مقامی شرپا افراد کی مدد کے بغیر چوٹی تک پہنچنے کی کوششیں ناکام ہو جاتی ہیںتصویر: Navesh Chitrakar/REUTERS

اس بلند ترین چوٹی کو سب سے پہلے سن 1953 میں نیوزی لینڈ کے معروف کوہ پیما ایڈمنڈ ہیلری اور نیپالی شرپا تیںزنگ نورگے نے سر کیا تھا۔ اس کے بعد اب تک 10 ہزار افراد اس چوٹی کی بلندی تک پہینچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان میں صرف دو فیصد ایسے کوہ پیما ہیں جو بغیر آکسیجن کے کامیاب ہوئے ہیں۔

مقامی شرپا افراد کی مدد کے بغیر کئی کوہ پیماؤں نے چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کی مگر وہ اولین بیس کیمپ تک بھی پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ یہ کیمپ 5300 میٹر کی بلندی پر واقع ہے لیکن ایسی اہم معلومات عام لوگوں کے لیے دلچسپ نہیں ہوتیں۔

اشٹیفان نیسلر (ع ح/ا ب ا)