1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا افغان مہاجرین کو نظر انداز کر رہی ہے‘

امتیاز احمد22 اگست 2016

امدادی تنظیموں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے واپس آنے والے افغان مہاجرین کو جان لیوا نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے تھوڑے ہی افغان مہاجرین ہیں، جن کو واپسی پر امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JmsD
Pakistan Afghanistan Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

افغان مہاجرین کو ان دنوں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔ ملک کے خراب حالات اور روشن مستقبل کی وجہ سے ہزاروں افغانی آج بھی کسی دوسرے ملک جانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جا رہا ہے جبکہ یورپی ممالک بھی افغان مہاجرین کو جلد از جلد واپس ان کے ملک بھیجنا چاہتے ہیں۔

اتوار کے روز غیر سرکاری تنظیم ناروےریفیوجی کونسل ( این آر سی) کی سربراہ کیٹ او رورکے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے واپس آنے والے مہاجرین کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ان لوگوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘

Pakistan Afghanistan Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

ان کا بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انہیں فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ صورتحال کی سنگینی کو بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے خاندانوں کے سروں پر چھت ہی نہیں ہے۔ بچوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ خوراک کی کمی کا شکار ہیں، یہاں تک کہ پینے کے صاف پانی تک کی کمی ہو چکی ہے۔

پاکستان گزشتہ کئی عشروں سے تقریباﹰ پندرہ لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ اس ملک میں موجود غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد بھی دس لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ دنیا میں افغان مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد پاکستان میں ہی آباد ہے تاہم پاکستان کو بھی اس حوالے سے کم ہی مدد فراہم کی گئی ہے۔ اتوار کے روز بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جولائی کے بعد سے تقریباﹰ ستر ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے واپس اپنے ملک پہنچے ہیں جبکہ جنوری کے بعد سے یہ تعداد ایک لاکھ دس ہزار کے قریب بنتی ہے۔

Pakistan Afghanistan Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

آئی او ایم کے مطابق افغان مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد نہ تو پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی افغانستان میں اور انہیں اب نہ تو پاکستان سے مدد حاصل ہوتی ہے اور نہ ہی افغانستان سے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انہوں نے بھی واپس آنے والے مہاجرین کے لیے مختص پیکیج بڑھا کر چار سو ڈالر فی شخص تک کر دیا ہے۔