1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کشمیریوں کا پیار کبھی فراموش نہیں کروں گا'، وزیر اعظم مودی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
7 مارچ 2024

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے پیار کے قرض کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ بھارتی کشمیر کو خصوصی اختیارات دینے والی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جمعرات کے روز وزیراعظم مودی نے کشمیر کا پہلا دورہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4dFea
بھارتی سکیورٹی فورسز
سری نگر کے جس بخشی اسٹیڈیم میں ان کا خطاب ہوا، اسے بھارتی جنتا پارٹی اور قومی پرچموں سے سجایا گیا تھا اورگزشتہ دو روز سے پہلے سے ہی اس کے آس پاس سکیورٹی کا سخت ترین پہرہ تھا تصویر: Mukhtar Khan/AP/picture alliance

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سات مارچ جمعرات کے روز بھارتی کشمیر کے معروف شہر سری نگر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ وہ کروڑو روپے کی لاگت والے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بھی کریں گے۔ ان کے اس دورے کے لیے شہر میں سخت ترین سکیورٹی انتظامات کیے گئے اورمتعدد اسکولوں کو بند اور امتحانات کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔  

کشمیر کے معاملے پر بھارت اور پاکستان میں پھر نوک جھونک

مودی نے کشمیریوں سے کیا کہا؟

بھارت میں آئندہ چند ماہ کے اندر ہی عام انتخابات ہونے والے ہیں اور سرینگر کے بخشی کے اسٹیڈیم میں مودی کا خطاب بھی انتخابی ریلی کی طرز پر ہی تھا۔ انہوں نے حسب معمول اپنی حکومت کی پالیسیوں کی جم کر تعریف کی اور حزب اختلاف پر شدید نکتہ چینی کی۔

سچن تندولکر کا دورہ کشمیر اور'اکھنڈ بھارت' کی تشہیر

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا یہاں جمع ہونا ان کے لیے کشمیریوں کے پیار و محبت کی علامت ہے۔ ''مودی پیار کے اس قرض کو کبھی نہیں بھلائے گا۔''

بھارتی جریدہ کشمیر میں فوج کے مبینہ تشدد پر مبنی رپورٹ ہٹانے پر مجبور

 ان کا مزید کہنا تھا، ''میری کوشش آپ کا دل جیتنا ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ اس لحاظ سے میری سمت درست ہے اور میں آپ کے دل جیتنے کی مزید کوششیں کرتا رہا ہوں گا۔''

بھارتی کشمیر: پاکستان نے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت کی

انہوں نے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی اور بھارت نوازدیگر کشمیری سیاسی جماعتوں پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ کشمیر سے متعلق خصوصی آئین کی دفعہ 370 سے، ''کشمیر کے چند خاندان ہی فائدہ اٹھا رہے تھے۔ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ ہی ملک کو بھی دفعہ 370 کے حوالے سے گمراہ کرتی رہی تھیں۔''

سکیورٹی فورسز کشمیریوں کی تلاشی لیتے ہوئے
ان کے اس دورے کی وجہ سے جمعرات کے روز بورڈ کے ہونے والے امتحانات کو آئندہ ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے، جبکہ ریلی کے تمام شرکاء کی تلاشی بھی لی گئی تصویر: Mukhtar Khan/AP/picture alliance

انہوں نے کہا کہ تاہم ''وقت نے کروٹ بدلی اور اب بھارتی قوانین کا نفاذ جموں و کشمیر میں بھی ہوتا ہے اور اس سے سبھی کشمیری مستفید ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔ نوجوانوں کو عزت و قار کے ساتھ ہی نئے مواقع بھی مل رہے۔ یہاں کی جماعتوں نے جو حقوق انہیں نہیں دیے تھے اب انہیں مل رہے ہیں۔''

کشمیر: بھارتی فوج کی حراست میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم

انہوں نے کشمیر کو معاشی طور ترقی دینے کی بات کی اور کہا کہ کشمیر کوئی خطہ نہیں بلکہ ''ملک کی پیشانی ہے اور جب پیشانی بلند ہو، تبھی ملک کو ترقی یافتہ سمجھا جا سکتا ہے۔"  اس موقع پر انہوں نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔

جمہوری اور سیاسی عمل پر خاموشی

بھارت میں عام انتخابات بہت قریب ہیں اور اپوزیشن جماعتیں کشمیر کی اسمبلی کے انتخابات کا بھی بے صبری سے انتظار کر رہی ہیں۔ وزیر اعظم کے اس دورے سے اس بات کی بھی توقع کی جا رہی تھی کہ شاید وہ کشمیر میں جمہوری عمل شروع کرنے کے بارے میں بھی بات کریں گے اور اس سلسلے میں کوئی اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔

'لداخ پر بھارتی دعویٰ ناقابل تسلیم، یہ ہمارا حصہ ہے'، چین

واضح رہے کہ مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ اگست سن 2019 کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر کو کوئی خودمختاری حاصل نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

اس وقت سے بھارتی کشمیر میں مودی حکومت کی انتظامیہ کا راج ہے اور مقامی سیاسی جماعتوں کا اس میں کوئی بھی عمل دخل نہیں ہے اور دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کا دعوی کرنے والے ملک کے اس خطے میں تمام جمہوری سرگرمیاں پوری طرح سے معطل ہیں۔

کشمیر: بندوق بنانے کا فن اور فیکٹریاں تباہی کے دہانے پر

 سینکڑوں کشمیری کارکنان، متعدد سیاسی اور مذہبی رہنما اور بیشتر علیحدگی پسند لیڈربرسوں سے جیلوں میں قید ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیر میں میڈیا کی آزادی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اکثر آواز اٹھاتی رہی ہیں، تاہم بھارتی حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔

سکیورٹی کا سخت پہرہ

سری نگر کے جس بخشی اسٹیڈیم میں ان کا خطاب ہوا، اسے بھارتی پرچم کے رنگوں سے سجایا گیا تھا۔ سکیورٹی انتظامات کے تحت مودی کے راستے میں آنے والے کئی اسکولوں کو بدھ اور جمعرات کے روز بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔ بعض ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام سرکاری محکموں کو اپنے اپنے طورپر ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو جلسے میں بھیجنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

ان کے اس دورے کی وجہ سے جمعرات کے روز بورڈ کے ہونے والے امتحانات کو آئندہ ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کو نگرانی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ شہر میں ہر جانب سکیورٹی فورسز کا پہرہ ہے۔

سری نگر کے معروف دریائے جہلم اور ڈل جھیل میں میرین کمانڈوز کو تعینات کیا گیا ہے، تاکہ ان مقامات کو کسی بھی تخریبی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ برقرار، پاکستان میں احتجاج