1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دارفور میں پھر خون خرابہ، سینکڑوں ہلاک

1 مارچ 2010

سوڈان کے شورش زدہ علاقے دارفور میں ملکی فوج اور باغیوں کے درمیان مسلح تصادم میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ تاہم سوڈان کی فوج کے ترجمان نے ان دعوؤں کو رد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/MGg3
تصویر: picture-alliance/ dpa

فوجی ترجمان نے باغیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ مقامی آبادی کو حراساں کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے رضا کاروں کے مطابق ہلاکتیں چار سو کے قریب ہوسکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے رضا کار Samuel Hendrick کے مطابق جمعہ سے جبل ماراح کے علاقے میں فوج کی کارروائیوں میں شدت دیکھی جارہی ہے۔ فوج کو فضائی مدد بھی حاصل ہے، جس کے ذریعے باغیوں کے گروہ سوڈان لبریشن آرمی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس باغی تنظیم کی قیادت عبد الوحید النور کررہے ہیں۔

گزشتہ ماہ سوڈانی صدر عمر حسن البشیر نے جنگ کے بندی کا اعلان کیا تھا۔ سوڈانی صدرعمرحسن البشیر نے قطر کے دارلحکومت دوحہ میں، دارفور کے مرکزی باغی گروہ Justice and Equality Movement کے ساتھ فائر بندی اور امن مذاکرات کے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے تھے ۔

Das Abkommen in Doha zwischen der sudanesischen Regierung und der Rebellengruppe Bewegung und Gerechtigkeit über ein Waffenstillstand in Darfur
سوڈانی صدر عمر حسن البشیر دوحا میں باغی رہنما خلیل ابراہیم سے ملاقات کے موقع پرتصویر: AP

سمجھوتے کے مطابق فریقین نے پندرہ مارچ تک حتمی امن معاہدے پر دستخط کرنے کی حامی بھری تھی۔ سوڈانی صدر نے باغی تحریک برائے انصاف و برابری، جے ای ایم کے ستاون باغیوں کی رہائی کا بھی اعلان کیا تھا۔

حالیہ مبینہ کارروائی کا نشانہ بننے والی ’سوڈان لبریشن آرمی‘ نے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ ان کی جانب سے حکومت سے مذاکرات سے قبل سلامتی کی ضمانت مانگی گئی تھی۔ سوڈان میں قیام امن کے لئے کی جانے والی ’دوحہ ڈیل‘ کے تحت خرطوم حکومت باغیوں کے مضبوط ترین گروپ جے ای ایم کو متحدہ حکومت میں شریک کرے گی۔ دارفور میں خانہ جنگی سے تقریباً تین لاکھ انسانی جانیں ضائع ہوئی جبکہ لاکھوں افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف بلوچ