1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خون خرابے کی ذمہ داری ہم پر بھی ہے، فارک باغی

افسر اعوان21 اگست 2013

کولمبیا کے سب سے بڑے باغی گروپ کی طرف سے پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ وہاں کئی دہائیوں سے جاری خون خرابے کی ذمہ داری کسی حد تک ان پر بھی عائد ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/19UE4
تصویر: Luis Robayo/AFP/Getty Images

اس باغی گروپ کی طرف سے اس مسلح تنازعے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس تنازعے کے دوران دو لاکھ سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ملین افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور بھی ہوئے ہیں۔

ریوولوشنری آرمڈ فورسز آف کولمبیا (FARC) کی طرف سے یہ اعتراف اس وقت سامنے آیا ہے، جب کولمبیا کی حکومت کی طرف سے بھی اسی طرح کا ایک بیان سامنے آ چکا ہے۔ ان بیانات کے بعد اس بات کا امکان پیدا ہوا ہے کہ امن مذاکرات میں کوئی پیشرفت ممکن ہو سکے گی۔ قبل ازیں اس حوالے سے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں مذاکرات نو ماہ تک بے نتیجہ جاری رہے جبکہ دوسری طرف کولمبیا میں لڑائی بھی روکی نہ جا سکی۔

صدر خوآن مانوئل سانتوس نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ کولمبیا کی ریاست بھی اس تنازعے کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے
صدر خوآن مانوئل سانتوس نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ کولمبیا کی ریاست بھی اس تنازعے کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

باغیوں کی طرف سے مذاکرات کرنے والے پیبلو کاتاتمبو کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’فارک اس بات سے باخبر ہیں کہ اب تک نہ تو وہ فاتح بن سکے ہیں اور نہ ہی انہیں مٹایا جا سکا ہے اور ان کی طرف سے جدوجہد جاری ہے۔‘‘ یہ بیان باغیوں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران جاری کیا گیا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فورسز کی طرف سے بھی ظلم اور دکھ کے عمل کے لیے اکسایا گیا۔‘‘

کولمبیا کی حکومت اور معاشرے کے دیگر عناصر کئی دہائیوں سے جاری خونریزی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار سے روگردانی کرنے کا ذمہ دار فارک باغیوں کو قرار دیتے ہیں۔ اس باغی فورس کے قریب آٹھ ہزار مسلح ارکان ہیں۔

گزشتہ ماہ کولمبیا حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک کمیشن نے اس مسلح تنازعے کے سبب ہونے والی تباہ کاری کی ذمہ داری حکومت، باغیوں اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی پیراملٹری فورسز پر عائد کی تھی۔

اس وقت صدر خوآن مانوئل سانتوس نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ کولمبیا کی ریاست بھی اس تنازعے کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے۔

فارک نامی اس باغی فورس کے قریب آٹھ ہزار مسلح ارکان ہیں
فارک نامی اس باغی فورس کے قریب آٹھ ہزار مسلح ارکان ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

لاطینی امریکا میں جاری طویل ترین اور اس علاقے کے آخری مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں ہوا تھا۔ فریقین اس حوالے سے ایک پانچ نکاتی ایجنڈا پر مذاکرات کر رہے ہیں اور اب تک اس میں سوائے زرعی اصلاحات پر جزوی اتفاق کے کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہو سکی۔

اس وقت مذاکرات فارک کو سیاسی نظام میں لانے پر ہو رہے ہیں، جس کے بعد جنگ سے متاثرہ افراد کی بحالی، منشیات کی تجارت اور تنازعے کے خاتمے کی باری آئے گی۔

فارک کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق وہ مذاکرات کے دوران تجویز دے رہے ہیں کہ کولمبیا اور دیگر ممالک کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیشن ترتیب دیا جائے جو اس تنازعے کی وجوہات کی تحقیقات کرے اور جنگ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کی راہ تلاش کرے۔