1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خودکشی خارج از اسلام ہے، جامعہ الازہر

19 جنوری 2011

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قائم اسلامی دنیا کی قدیمی اور عالمی شہرت کی یونیورسٹی جامعہ الازہر کی جانب سے فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ اسلام کسی بھی مقصد کے لیے خودکُشی کی اجازت نہیں دیتا۔

https://p.dw.com/p/zzPl
تصویر: Tierecke/Flickr.com

قاہرہ میں جامعہ الازہر کے ترجمان محمد رفاعۃ الطہطاوی کی جانب سے جاری ہونے والا بیان ملکی خبر رساں ادارے مینا نے عام کیا ہے۔ الازہر کی جانب سے یہ تازہ فتوی دراصل تیونس میں ایک نوجوان کی جانب سے خودسوزی کے عمل کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔

تیونس میں یاسمین انقلاب کی بنیاد بننے والے نوجوان کے اس فعل کی خطے میں مزید نو افراد پیروی کرچکے ہیں۔

Mohammed Bouazizi Tunesien Unruhen Krankenhaus Ben Ali
انقلاب کی بنیاد بننے والے اس زخمی نوجوان کو تیونس کی پولیس نے اس بناء پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ بغیر پرمٹ کے پھل اور سبزی بیچ رہا تھا۔ تصویر میں مفرور صدر نوجوان کی عیادت کرتے ہوےتصویر: AP Photo/Tunisian Presidency

بظاہر جامعہ الازہر کا یہ بیان حالیہ چند ہفتوں کے دوران مختلف عرب ملکوں میں عوام کے جذبات ابھارنے کا سبب بننے والی خودکشیاں ہیں۔ اس میں بھی خاص طور پر تیونس کے اندر پیدا ہونے والا عوامی غیض و غضب ہے۔ اس کی شدت کے سامنے 23 سال سے اقتدار پر قابض زین العابدین بن علی بھی نہیں ٹھہر سکے تھے۔

منگل کو مصری دارالحکومت قاہرہ میں ایک وکیل نے بھی حکومتی صدر دفاتر کے سامنے خود سوزی کی کوشش کی تھی۔ ادہر اسکندریہ شہر میں ایک 25 سالہ شہری خود سوزی کے سبب اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔

حکام اس واقعے کا سبب ذہنی عدم توازن بیان کر رہے ہیں۔ اسی طرح الجزائر میں پانچ اور موریطانیہ میں بھی ایک ایک شہری منگل ہی کو خودسوزی کے ذریعے اپنی زندگیاں ختم کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ لیبیا میں بھی عوامی بے چینی محسوس کی جا رہی ہے۔

الطہطاوی کے مطابق شریعت میں اس بات کی ہر گز اجازت نہیں کہ انسان اپنے غم و غُصے کے اظہار کے لیے اپنے جسم کو روح سے علیحدہ کر دے۔ الازہر کے ترجمان کے بقول ان لوگوں کے معاملے میں فی الحال تبصرہ نہیں کیا جاسکتا جو اپنے آپ کو جلا دیتے ہیں کیونکہ ہوسکتا ہے وہ کسی ذہنی یا نفسیاتی دباؤ کے نتیجے میں ایسا عمل کرنے پر مجبور ہوں۔ الازہر کے ترجمان کے بقول ان کا ادارہ ایسے لوگوں کی مغرفت کے لیے دعا گو ہے۔

واضح رہے کہ بعض دیگر عرب ریاستوں کی طرح مصر میں بھی کئی عشروں سے آمریت طرز کی حکومت ہے۔ تیونس کے مفرور صدر زین العابدین نے ملک پر 23 سال حکومت کی جبکہ مصر کے صدر حسنی مبارک کے اقتدار کو 29 برس ہوچکے ہیں۔ یمن، شام، اردن، مراکش میں بھی ایسی ہی حکومتیں موجود ہیں۔

Irak Versöhnungskonferenz in Kairo Ägypten
عرب لیگ کے ایک اجلاس کا منظرتصویر: AP

خطے میں عوامی بےچینی کی نئی لہر کے اثرات قاہرہ کی سٹاک مارکیٹ میں نمایاں تھے۔ تیونس طرز کے انقلاب کے خوف سے قاہرہ سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں 3 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔

تناؤ سے بھرپور اسی صورتحال کے اندر مصری شہر شرم الشیخ میں عرب لیگ کی اقتصادی سمٹ ہورہی ہے۔ اس موقع پر لیگ کے سیکریٹری جنرل امر موسیٰ نے رکن ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تیونس کی مثال سے سبق سیکھے اور اپنے اپنے ممالک کے سماجی اور اقتصادی مسائل حل کریں۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عابد حسین