1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خواتین کو مساجد جانے کی اجازت ہونی چاہیے‘

17 اپریل 2019

بھارتی  سپریم کورٹ نے ایک مسلمان شادی شدہ جوڑے کی درخواست کی سماعت کی منظوری دی ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو مساجد میں جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3Gwkb
Moslems bieten Jumma-Gebet im heiligen Monat Ramadan an
تصویر: Mohsin Javed

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یاسمین پیرزادہ اور ان کے شوہر  زبیر پیرزادہ نے اپنی درخواست میں لکھا ہے،’’مسلمان خواتین کو مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی جانی چاہیے، مردوں کی طرح خواتین کو  بھی آئینی طور پر مقدس مقامات میں عبادت کرنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ اس مسلم جوڑے نے اپنی درخواست میں بھارتی عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق ہندو مذہبی انتہا پسندوں کی مخالفت کے باوجود عدالت نے خواتین کو  مندر جانے کی اجازت ہونے کے حق میں فیصلہ سنایا تھا ۔

 میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست کیرلا  میں سنی مسلمانوں کی تنظیم ’سماساتھا کیرلا جمعیت اتھل علما‘  نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو گھروں میں ہی عبادت کرنی چاہیے۔ اس تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ عدالت کو مذہبی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔

بھارتی عدالت عظمیٰ کے جج ایس اے بودے نے کہا ہے کہ وہ اس شادی شدہ جوڑے کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔ عدالت نے 2017ء میں اس قانون کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا تھا، جس کے تحت مسلم مرد اپنی اہلیہ کو  تین مرتبہ ’طلاق‘ کا لفظ کہہ دینے سے طلاق دے سکتا تھا۔ اس سال حکومت نے ایسا کرنے والے شخص کے لیے تین سال تک کی سزا دیے جانے کا اعلان کر دیا تھا۔

خواتین کو مساجد میں جانے کی اجازت دیے جانے سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست ایک ایسے وقت پیش کی گئی ہے، جب مسلمانوں اور ہندوؤں کے تعلقات نہایت حساس ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کی حکومت کے چند اراکین پر ہندو مسلم تناؤ کو بڑھاوا دینے کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔

ب ج/ ا ا