1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خلیجی ممالک میں دوبارہ سیاسی تعاون کا عمل شروع‘

14 دسمبر 2021

خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم ’گلف کوآپریشن کونسل‘ کا سربراہ اجلاس منگل چودہ دسمبر سے شروع ہو چکا ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ کچھ اختلافات تو برقرار ہیں لیکن سیاسی تعاون کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/44Fwv
Bildkombo Logo GCC und Flagge Iran

خلیجی تعاون کونسل کی بیالیسویں سمٹ میں چھ رکن ریاستوں کے سربراہ جہاں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر غور کریں گے، وہاں وہ علاقے میں ایران کے معاملے پر پیدا تناؤ پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کانفرنس میں اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کا پہلو بھی اہم خیال کیا گیا ہے۔ اس سربراہ کانفرنس کے انعقاد سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد نے تمام چھ ریاستوں کا بھی دورہ کیا تھا۔

چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد

سعودی عرب اور قطر

منگل چودہ دسمبر سے شروع ہونے والی کانفرنس سے ایک سال قبل خلیجی تعاون کونسل کے پاور ہاؤسز سعودی عرب اور قطر کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سامنے آئی ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان ساڑھے تین برس تک دو طرفہ تعلقات منقطع رہے تھے۔ امریکی حمایت یافتہ خلیجی تعاون کونسل میں سعودی عرب اور قطر کا تنازعہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا تھا۔

Symbolfoto Grafik Flagge Iran und das Logo des Golf-Kooperationsrates GCC
خلیجی تعاون کونسل کے اہم ممالک ایرانی جوہری اور میزائل پرگراموں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیںتصویر: AP/DW

اس تنازعے میں سعودی عرب کے حلیف ممالک مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے تعلقات ختم کر دیے تھے۔ مصر اور قطر نے سفارتی تعلقات کو بحال کر دیا ہے لیکن متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ابھی اس تناظر میں پیش رفت نہیں کی۔ یہ ضرور سامنے آیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے اختلافات کو کم کرنے کے حوالے سے چند اقدام کیے ہیں۔

قطر سے تعلقات منقطع کرنے والے ممالک نے دوحہ حکومت پر عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت اور اسلامی انتہا پسندوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے تھے۔ دوحہ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی تھی۔

خلیج میں ٹیکس کا نفاذ: نفسیاتی دھچکا یا حقیقی خطرے کی گھنٹی

خلیجی تعاون کونسل میں سیاسی تعلقات کی بحالی

متحدہ عرب امارات کے سینیئر اہلکار انور قرقاش نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ خلیجی تعاون کونسل میں مختلف معاملات میں بحالی کو ابھی مزید وقت درکار ہے لیکن سیاسی عمل میں تعاون کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور یہ ایک حوصلہ افزا عمل ہے۔

اس تناظر میں سعودی میڈیا نے ولی عہد محمد بن سلمان کے کونسل کی رکن ریاستوں کے دورے کو غیر معمولی وقعت دی تھی۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد کے دورے نے خلیجی ریاستوں میں یک جہتی کو فروغ دیا۔

یہ امر اہم ہے کہ پرنس محمد بن سلمان نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری ڈیل کی بحالی کے مذاکرات ویانا میں شروع ہوئے ہیں۔ دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے علاقائی کردار میں مبینہ کمی نے خلیج فارس کی ریاستوں میں بے یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

Logo GCC - Gulf Cooperation Council
خلیجی تعاون کونسل کی رکن ریاستوں کی تعداد چھ ہےتصویر: gcc

خلیجی ریاستوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر تشویش

ایران کے جوہری و میزائل پروگراموں پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے تشویش کا اظہار کر رکھا ہے۔ یمن کے حوالے سے بھی ریاض اور تہران کی حکومتوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ دونوں ملک وہاں کے متحارب فریقین کے کھلے حامی ہیں۔

ایرانی میزائلوں کے خلاف دفاعی نظام، امریکا عرب ممالک کے ساتھ

ایران کے نئے سخت موقف کے صدر نے اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں خلیجی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کو فوقیت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ادھر خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نائف الہجراف نے سمٹ سے قبل کہا کہ ایران کو اپنی خواہشات کے حوالے سے بہتر عملی اقدامات پر عمل پیرا ہونے کی بھی ضرورت ہے۔

ع ح / ا ا (روئٹرز)