1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلائی سیاحت کے خواب کی تعبیر اب بہت جلد

15 مارچ 2012

خلائی سیاحت میں ایک نئی پیشرفت کے طور پر پہلا نجی مسافر بردار خلائی جہاز رواں برس پہلی آزمائشی پرواز کرے گا۔ پانچ سو کے قریب افراد نے پہلے ہی خلاء میں جانے کے لیے اپنے ناموں کا اندراج کرا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14LAT
تصویر: pd

Tauri Group نامی کمپنی کے منیجنگ پارٹنر Carissa Christensen نے روئٹرز کو بتایا، 'بہت سے پر کشش کاروباری مواقع ابھر سکتے ہیں جو انتہائی پر جوش ہیں۔‘

ان کی کمپنی تجارتی بنیادوں پر خلائی سفر کی منڈی کے بارے میں ایک تحقیق کر رہی ہے جو مئی میں شائع ہو گی۔ انہو ں نے کہا کہ مواقع کے ساتھ ساتھ بہت بڑے مالیاتی چیلنجز بھی درپیش ہیں جن کے لیے بہت زیادہ سرمایے کی ضرورت ہے اور ان میں کافی خطرات بھی پنہاں ہیں۔

اب تک صرف سات افراد ذاتی اخراجات پر خلا کی سیاحت کر چکے ہیں۔ پرواز سے قبل تربیت، روسی ساختہ سویوز راکٹ میں آنے جانے کا سفر اور دس دن کا عرصہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر گزارنے کی لاگت دو کروڑ سے تین کروڑ پچاس لاکھ ڈالر فی کس بنتی ہے۔

خلائی جہاز کے ممکنہ صارفین میں صرف تفریح کی غرض سے جانے والے افراد، محققین اور تعلیمی حوالوں سے جانے والے ہی شامل نہیں ہیں بلکہ دیگر افراد نے بھی اس طرف اپنی نظریں جما دی ہیں۔

Sojus Rakete startet in Kasachstan
اب تک صرف سات افراد ذاتی خرچ پر خلا کی سیاحت کر چکے ہیںتصویر: AP

اس کی ایک مثال ریئلٹی ٹی وی شو کے پروڈیوسر مارک برنٹ کی ہے جو اپنے گیم شو میں کامیاب ہونے والے شخص کو خلا میں بھیجنا چاہتے تھے۔ Virgin Galactic کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے ’خلا میں جنسی عمل‘ کی ایک فلم بنانے کے لیے دس لاکھ ڈالر کی ایک پیشکش ٹھکرائی ہے۔

سن 2010 میں ایک خود مختار غیر منافع بخش کمپنی نے Virgin Galactic کے اسپیس شپ ٹو پر آٹھ پروازوں اور XCOR Aerospace کے Lynx کے لیے چھ پروازوں کا معاہدہ کیا۔ اسپیس شپ ٹو میں چھ مسافروں کی گنجائش ہے اور اس کی لاگت 2 لاکھ ڈالر فی کس ہے جبکہ دو سیٹوں والے Lynx خلائی جہاز پر سفر کی لاگت 95 ہزار ڈالر فی فرد ہے۔

مدار میں جانے والی یہ پروازیں کم از کم 62 میل بلندی تک جاتی ہیں اور وہاں سے زمین اور اس کے بالمقابل سیاہ کائنات دکھائی دیتی ہے۔

توقع ہے کہ اسپیس شپ ٹو رواں سال فضا سے آگے اپنی پہلی آزمائشی پرواز مکمل کرے گی۔

Atlantis Raumfähre Raumfahrt USA Landung Flash-Galerie
ناسا نے گزشتہ برس اپنا خلائی شٹل پروگرام ختم کر دیا تھا اور اب اس کا انحصار روسی خلائی جہازوں پر ہےتصویر: dapd

تجارتی خلائی صنعت کو ناسا کی جانب سے بھی مدد مل رہی ہے جس نے گزشتہ برس بیرونِ مدار میں سائنسی تجربات کرنے کے لیے سات کمپنیوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔ دو سالہ مدت کے ان معاہدوں کی مالیت ایک کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔

Armadillo Aerospace نامی نجی کمپنی کے پروگرام منیجمنٹ کے نائب صدر نائل ملبرن نے کہا، ’ناسا پروگرام سے اس صنعت کو کافی تقویت ملے گی۔‘

ناسا نے گزشتہ برس اپنا خلائی شٹل پروگرام ختم کر دیا تھا اور اب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک جانے کے لیے اس کا انحصار روسی خلائی جہازوں پر ہے۔ اس سفر پر چھ کروڑ ڈالر فی شخص خرچ اٹھتا ہے۔

تاہم اس صنعت کے بعض ناقدین بھی موجود ہیں۔ واشنگٹن میں قائم GlobalSecurity.org ادارے کے ڈائریکٹر جون پائیک کا کہنا ہے، ’خلائی کاروبار ہمیشہ سے ہی ایک خطرناک کاروبار رہا ہے۔‘ ان کے نزدیک خلائی سیاحت کا مستقبل اتنا روشن نہیں ہے جو نظر آ رہا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: افسر اعوان