خانہ کعبہ کے قریب دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا
24 جون 2017سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے مطابق مکہ میں مسجد الحرام کے قریب پولیس کارروائی کے دوران ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور اس دھماکے میں چھ غیر ملکیوں سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے خانہ کعبہ کے قریبی علاقوں جِدہ اور اجیاد المصافی میں چھاپے مارے تھے۔ اجیاد المصافی خانہ کعبہ کے احاطے کے انتہائی قریب تنگ گلیوں والا ایک علاقہ ہے۔
اجیاد المصافی ہی میں ایک تین منزلہ عمارت پر پولیس کے چھاپے کے دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ دو طرفہ فائرنگ کے دوران ہی ایک خود کش بمبار نے اپنی بارودی جیکٹ دھماکے سے اڑا دی اور اس دوران یہ عمارت بھی زمین بوس ہو گئی۔ گرتی ہوئی عمارت کی دیواریں اس بلڈنگ سے منسلک ایک کار پارک میں جا گری تھیں۔
سعودی سکیورٹی حکام نے کم از کم پانچ افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک عورت بھی شامل ہے۔ وزارت داخلہ نے اس واقعے میں ملوث گروپ کا نام نہیں بتایا لیکن ماضی میں دہشت گرد تنظیموں القاعدہ اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حامی گروپوں نے مختلف مقامات پر پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ان چھاپوں کے بعد سعودی وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بےنقاب کرتے ہوئے اس گروہ کے دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پر چلنے والے یہ شدت پسند سعودی مملکت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش میں تھے۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت پر ہوئی جب سعودی عرب میں رمضان کا مہینہ اختتام کے قریب ہے اور ملکی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنے بیٹے پرنس محمد بن سلمان کو نیا ولی عہد مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلامی تقویم کے مہینے رمضان کے آخری جمعے کی وجہ سے ان دنوں مسجد الحرام میں لاکھوں افراد عمرے کے لیے جمع ہیں۔ مسجد الحرام کے عین وسط میں خانہ کعبہ مسلمانوں کے لیے دنیا کا مقدس ترین مقام ہے۔