1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خالدہ ضیاء کی نظر بندی ختم، احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ

عدنان اسحاق19 جنوری 2015

بنگلہ دیش میں اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کی نظر بندی ختم کر دی گئی ہے۔ اُنہیں سولہ روز پہلے اپنی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دفتر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1EMTh
تصویر: M. uz Zaman/AFP/Getty Images

بی این پی کی رہنما خالدہ ضیاء کو اس لیے نظر بند کیا گیا تھا تاکہ وہ اپنی حریف اور موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف عوامی مظاہروں کی قیادت نہ کر سکیں۔ اُس موقع پر ڈھاکہ کے گلشن ڈسٹرکٹ میں بی این پی کے دفتر کے باہر پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے تھے۔ مقامی پولیس کے سربراہ رفیق الاسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ ان ( خالدہ ضیاء) کے دفتر کے باہر سے رات کو ہی پولیس کے اضافی دستے ہٹا لیے گئے تھے۔ دو مرتبہ وزیراعظم رہنے والی ضیاء اب آزاد ہیں۔‘‘

دوسری جانب بی این پی نے بھی پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کی تصدیق کر دی ہے۔ بی این پی نے کہا کہ آج پیر کے روز بھی سڑکوں کی ناکہ بندی کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس احتجاج کا اعلان خالدہ ضیاء نے اپنی نظر بندی کے دوران کیا تھا۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ترجمان کبیر خان نے بتایا کہ ناکہ بندی جاری رکھنے کے فیصلے میں بی این پی کی قیادت میں سرگرم بیس جماعتی اتحاد نے بھی بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

Bangladesch Dhaka Zusammenstöße Gewalt Straßenschlachten 5.1.2015
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

اس ناکہ بندی کی وجہ سے بنگلہ دیش سے دیگر ممالک کو ملبوسات کی ترسیل میں رکاوٹیں آ رہی ہیں اور اس صورتحال نے ملکی معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ چین کے بعد بنگلہ دیش دنیا بھر میں ملبوسات برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ انہیں 26 ملین ڈالر یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ اناج کی ایک بڑی تعداد اس ناکہ بندی کی زد میں آ رہی ہے۔

خالدہ ضیاء کی نظر بندی کے خلاف شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج کے دوران تشدد کے مختلف واقعات میں ستائیس افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق چار جنوری سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران 238 گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا اور اس سے کہیں زیادہ تعداد میں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ بی این پی کا کہنا ہے کہ اُس کے کم از کم دو ہزار کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

خالدہ ضیاء کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کروائیں۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس منعقد ہونے والے انتخابات کو متنازعہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کے خدشے کے پیش نظر انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس بائیکاٹ کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کو مزید پانچ سال کے لیے اقتدار مل گیا ہے۔