1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کا قتل: سترہ سعودی شہریوں پر امریکی پابندیاں

15 نومبر 2018

امریکا نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث سترہ سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان افراد میں سعودی ولی عہد کے بہت قریب سمجھے جانے والے ان کے سابق مشیر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/38LEH
Fall Khashoggi - Gedenkveranstaltung in Washington
تصویر: picture-alliance/AP/J.S. Applewhite

ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ترک شہر استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کے ردِ عمل میں پہلی مرتبہ عملی قدم اٹھاتے ہوئے ان سترہ سعودی شخصیات پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچن کے مطابق یہ سترہ افراد جمال خاشقجی کے قتل کا منصوبہ بنانے اور اسے عملی جامہ پہنانے والی خصوصی ٹیم کا حصہ تھے۔

جن سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی معتمد اور سابق مشیر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔ القحطانی کو خاشقجی کے قتل کے بعد گزشتہ ماہ ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا تھا۔

امریکی وزیر خزانہ کے مطابق القحطانی بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ علاوہ ازیں خاشقجی کے قتل کے وقت استنبول میں تعینات سعودی قونصل جنرل محمد العتیبی پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

Saudi-Arabien Kronprinz Mohammed bin Salman
سعودی وزیر خارجہ نے آج 15 نومبر بروز جمعرات کہا کہ خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیںتصویر: Getty Images/AFP/G. Cacace

یہ پابندیاں ماگینتسکی ایکٹ کے تحت عائد کی گئی ہیں، جو عام طور پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف عائد کی جاتی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی سعودی عرب یا اس کی اہم شخصیات کے خلاف ایسی پابندیاں شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتی ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ نے ان پابندیوں کے حوالے سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ افراد ایک ایسے صحافی کو نشانہ بنانے اور بہیمانہ طور پر قتل کرنے میں ملوث ہیں، جو امریکا میں مقیم تھا اور یہاں کام کر رہا تھا۔ انہیں اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا چاہیے۔‘‘

ش ح / م م (روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں