1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کا قتل: ترک صدر ایردوآن ’ساری تفصیلات‘ آج بتائیں گے

23 اکتوبر 2018

ترک صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ وہ سعودی حکمرانوں کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل سے متعلق ’ساری تفصیلات‘ آج تئیس اکتوبر منگل کے روز اپنی سیاسی پارٹی کے ارکان سے خطاب کے دوران بتا دیں گے۔

https://p.dw.com/p/36z0i
جمال خاشقجیتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali

استنبول سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن نے وعدہ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اب تک ترک حکام کو دستیاب تمام تفصیلات وہ آج اپنی جماعت اے کے پی کے ارکان کے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران بیان کر دیں گے۔

صدر ایردوآن نے استنبول میں کہا کہ وہ ایسا کرنے کا ارادہ اس لیے رکھتے ہیں کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق ’ہم سب کو انصاف کی تلاش ہے‘ اور سچ سامنے آنا ہی چاہیے۔

خاشقجی امریکا میں مقیم، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور ایک ایسے سعودی شہری تھے، جو ریاض حکومت پر تنقید کرتے تھے۔ وہ دو اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے گئے تھے اور اس کے بعد سے مسلسل لاپتہ تھے۔ گزشتہ ہفتے کے دن سعودی حکام نے تسلیم کر لیا تھا کہ خاشقجی قونصل خانے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

Türkei Recep Tayyip Erdogan, Präsident
ترک صدر ایردوآنتصویر: Reuters/B. Szabo

پھر ایک روز بعد گزشتہ اتوار کے دن سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے پہلی مرتبہ خاشقجی کی موت کے لیے ‘قتل‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سعودی صحافی کی ہلاکت ایک ’بہت بڑی اور سنگین غلطی‘ تھی، جو ’مجرمانہ اقدامات کے مرتکب چند افراد کی غیر قانونی طور پر کی گئی انفرادی کارروائی‘ کا نتیجہ تھی۔

سعودی حکام نے جمال خاشقجی کے استنبول کے قونصل خانے میں قتل کا اعتراف ان کی مبینہ گمشدگی کے 18 روز بعد کیا تھا۔ ترک تفتیشی ماہرین کے مطابق خاشقجی کو سعودی کمانڈوز کی ایک ایسی پندرہ رکنی ٹیم نے قتل کیا تھا، جو خاص طور پر سعودی عرب سے استنبول پہنچی تھی۔

اس بارے میں سب سے پریشان کن پہلو یہ بھی ہے کہ ان سعودی کمانڈوز نے مبینہ طور پر پہلے خاشقجی کی انگلیاں کاٹ دی تھیں اور پھر انہیں قتل کر کے ان کی لاش کے ٹکڑے کر دیے تھے۔ لیکن سعودی حکومت ابھی تک اس بارے میں لاعلمی کا اظہار کر رہی ہے کہ خاشقجی کی لاش کہاں ہے یا اس کا کیا بنا۔

اسی دوران سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے آج منگل کے روز انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ خاشقجی کی ہلاکت کی ’جامع تحقیقات‘ کرائی جائیں گی۔

الجبیر نے کہا کہ ریاض حکومت نے سعودی ماہرین کی ایک ٹیم بھی ترکی بھیجی ہے اور اس قتل میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کر کے انہیں سزائیں دلوائی جائیں گی۔

م م / ع ح / ڈی پی اے، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں