خواتین سائنسدان، عظیم کارناموں کے باوجود گمنام
13 مارچ 2019سائنس کی تاریخ عام طور پر مرد سائنسدانوں کی تاریخ ہی سمجھی جاتی ہے۔ لیکن خواتین نے اس میدان میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ تین ہزار برس قبل دنیا کی سب سے پہلی کیمیا دان ایک خاتون ہی تھیں اور تازہ مثال 2018ء میں فزکس کے شعبے میں ایک خاتون کو نوبل انعام ملنا ہے۔
تاریخ کی پہلی معلوم خاتون ماہر طب قدیم مصر کی پیسیشیٹ تھیں۔ قریب 2600 قبل مسیح وہ نہ صرف خود طبیب تھیں بلکہ انہوں نے ایک سو سے زائد دائیوں کی تربیت بھی کی۔
1200 قبل مسیح کے بابل دور کی ایک تختی سے اندازہ ہوتا ہے کہ تاپوتی بیلاٹیکلم دنیا کی اولین کیمیا دان تھیں۔ انہوں نے عِطر بنانے کے علاوہ مائعات کو کشید کرنے کے لیے آلات بنائے۔ ان کی ایجاد کی جدید شکل آج بھی استعمال میں ہے۔
سن 400 عیسوی میں اسکندریہ سے تعلق رکھنے والی پائیپیشیا ریاضی دان تھیں اور وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے یونیورسٹی کی سطح پر فلسفے اور فلکیات کے موضوع پر لیکچر دیے۔ انہیں مسیحی شدت پسندوں نے قتل کر دیا تھا۔ ان کے قتل کو تو تاریخ کی کتابوں میں جگہ مل گئی مگر سائنس کے میدان میں ان کی کامیابیوں کو نہیں۔
گزری صدیوں کے دوران خواتین نے سائنس کے میدان میں خاطر خواہ حصہ ڈالا ہے۔ 1786ء میں جرمنی میں پیدا ہونے والی ماہر فلکیات کیرولین ہیرشل پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ایک شہاب ثاقب دریافت کیا۔
تاہم خواتین سائنسدانوں کو وہ شناخت نہ مل سکی جس کی وہ حقدار تھیں۔
ایک اور اہم مثال برطانوی ماہر ریاضیات ایڈا لوولیس ہیں۔ جنہیں اُن کی زندگی کے دوران تو زیادہ نہیں سراہا گیا مگر وہ کمپیوٹر سائنس کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے 1843ء میں ’اینالیٹیکل انجن‘ کے لیے پہلا الگوردھم تیار کیا۔ یہ جدید ڈیجیٹل کمپیوٹر کا تھیوریٹیکل پروٹوٹائپ تھا۔ انہیں اکثر دنیا کی پہلی کمپوٹر پروگرامر کہا جاتا ہے۔
ماری کیوری کو تاہم ریڈیو ایکٹیویٹی پر زبردست تحقیق پر کافی زیادہ سراہا گیا۔ پولینڈ میں پیدا ہونے والی کیوری نے فزکس کا مشترکہ نوبل انعام جیتا جبکہ بعد ازاں انہوں نے کیمسٹری کے شعبے میں بھی نوبل انعام جیتا۔
آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ماہر طبیعات لیزے مائٹنر نیوکلیئر فِشن کی دریافت میں اہم کردار رکھتی تھیں تاہم انہیں نوبل انعام سے نہیں نوازا گیا۔
یہی صورتحال برطانوی کیمیا دان روزالِنڈ فرینکلن کے ساتھ بھی ہے جنہوں نے ڈی این اے کے خلیے کی پہلی ایکسرے تصویر بنائی جو اس کی ساخت کو سمجھنے میں انتہائی اہم پیشرفت تھی۔
118 برس قبل نوبل انعام متعارف کرائے جانے کے بعد سے اب تک محض تین خواتین کو سائنس کے میدان میں اس مؤقر انعام سے نوازا گیا ہے۔
اور ان میں سے صرف ایک جرمن خاتون ہیں۔ کرسٹیانے نُسلائین فولہارڈ جنہیں طب یا فزیالوجی کا نوبل انعام، فروٹ فلائیز یا مکھی کی جینیات پر ان کی تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا۔
تازہ ترین نوبل انعام 2018 میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ڈونا اسٹرکلینڈ کو دیا گیا جو گزشتہ 55 برس کے دوران فزکس کے میدان میں یہ انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ انہیں یہ انعام لیزر شعاؤں پر تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا۔
ا ب ا / ا ا (آندریاز نوئہاؤس)